ہر احمدی لڑکی لڑکے اور مرد اور عورت کو اپنی حیا کے معیار اونچے کرتے ہوئے معاشرے کے گند سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے
پس حیا دار لباس اور پردہ ہمارے ایمان کو بچانے کے لئے ضروری ہے۔ اگر ترقی یافتہ ملک آزادی اور ترقی کے نام پر اپنی حیا کو ختم کر رہے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ دین سے بھی دُور ہٹ چکے ہیں۔ پس ایک احمدی بچی جس نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مانا ہے اس نے یہ عہد کیا ہے کہ میں دین کو دنیا پر مقدم رکھوں گی۔ ایک احمدی بچے نے جس نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو مانا ہے، ایک احمدی شخص نے، مردنے، عورت نے مانا ہے، اس نے دین کو دنیا پر مقدم کرنے کا عہد کیا ہے اور یہ مقدم رکھنا اُسی وقت ہوگا جب دین کی تعلیم کے مطابق عمل کریں گے۔ یہ بھی ہماری خوش قسمتی ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں ہر بات کھول کھول کر بیان فرما دی ہے…آج کل کے معاشرے میں جو برائیاں ہمیں نظر آ رہی ہیں یہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ایک ایک لفظ کی تصدیق کرتی ہیں۔ پس ہر احمدی لڑکی لڑکے اور مرد اور عورت کو اپنی حیا کے معیار اونچے کرتے ہوئے معاشرے کے گند سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے نہ کہ یہ سوال یا اس بات پر احساس کمتری کا خیال کہ پردہ کیوں ضروری ہے؟ کیوں ہم ٹائٹ جِین اور بلاؤز نہیں پہن سکتیں؟ یہ والدین اور خاص طور پر ماؤں کا کام ہے کہ چھوٹی عمر سے ہی بچوں کو اسلامی تعلیم اور معاشرے کی برائیوں کے بارے میں بتائیں تبھی ہماری نسلیں دین پر قائم رہ سکیں گی اور نام نہاد ترقی یافتہ معاشرے کے زہر سے محفوظ رہ سکیں گی۔ ان ممالک میں رہ کر والدین کو بچوں کو دین سے جوڑنے اور حیا کی حفاظت کے لئے بہت زیادہ جہاد کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے اپنے نمونے بھی دکھانے ہوں گے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ 13؍ جنوری 2017ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 03؍ فروری 2017ء صفحہ 6)