احمد علیہ السلام۔ سیرت و سوانح
سال کازیادہ حصہ دونوں مشنریوں نے ایک منشی کی مدد سے عوام کی زبان، اردو سیکھنے میں صرف کیا
تاریخ کلیسیائے پاکستان ازپادری اسلم برکت ایم اے، ایم ڈیوکلارک آباد
’’سیالکوٹ بارہ پتھرمیں گرجاگھر(ہنٹرمیموریل چرچ)آج بھی ان شہداء کی یادتازہ کررہاہے۔ پھران کی یادمیں 1860ء میں دونئے مشنری جوڑے سیالکوٹ آئے ان کے نام پادری جان ٹیلراورپادری رابرٹ پیٹرسن تھے۔یہ دونوں مشنری 18؍مارچ1860ء کوسیالکوٹ پہنچے…‘‘(صفحہ122)
4:’’اقبال کی ابتدائی زندگی‘‘ از پروفیسر ڈاکٹر سید سلطان محمود حسین،اقبال اکادمی پاکستان
(صفحات 65، 66، 67، 106، 215، 218، 219، 224، 236، 394، 395، 401، 402)
’’سکاچ مشن نے ریورنڈہنٹرکومسیحیت کی تبلیغ کے لئے ہندوستان بھیجا وہ براستہ بمبئی،ملتان ، جہلم، گجرات جنوری 1857ء کے وسط میں سیالکوٹ پہنچا۔بمبئی سے اس نے محمداسماعیل کواپنے ہمراہ لیا۔ سیالکوٹ چھاؤنی (صدر) میں بچوں کے لئے دوپرائمری سکول کھولے …..ہنٹرکے قتل کے بعد سکاچ مشن جزوی طور پر بند ہو گیا….سکاچ مشن نے ریورنڈرابرٹ پیٹرسن اورجان ٹیلر کو1859ء کے آخر میں ہندوستان روانہ کیا۔جنوری 1860ء میں وہ بمبئی پہنچے۔ ماہ فروری میں اسماعیل کے ہمراہ کراچی پہنچے کراچی میں دوہفتہ قیام کرنے کے بعدملتان کے راستہ 16؍مارچ کو لاہور پہنچے دو روز بعد تینوں سیالکوٹ پہنچ گئے۔سال کا زیادہ حصہ دونوں مشنریوں نے ایک منشی کی مدد سے عوام کی زبان اردو سیکھنے میں صرف کیا۔ صدرمیں رومن کیتھولکس سے ساٹھ روپے ماہوار کرایہ پرایک بنگلہ لیا۔ریورنڈہنٹرکی یادمیں ایک چرچ تعمیر کرنے کے لئے حصول اراضی کے لئے کوششیں شروع کردیں۔تھوڑے ہی عرصے میں میجر راس Rossکی مدد سے انہوں نے ایک قطعہ اراضی حاصل کرلیا….مشن کامرکزی دفتر سیالکوٹ چھاؤنی سے تین میل دور مغرب کی طرف اور شہرسے دومیل دورشمال کی جانب بارہ پتھرمیں لایاگیا….ہنٹرمیموریل چرچ کی بنیادرکھی گئی ….1867ء میں ٹیلر سکاٹ لینڈچلاگیا….جنوری 1869ء میں پیٹرسن خرابی صحت کی بناء پرواپس سکاٹ لینڈچلاگیا…سیالکوٹ وزیر آباد،گجرات ، ڈسکہ اورچمبہ کے مشن مراکزکوایک بورڈکنٹرول کرتاتھاجو29؍جولائی 1861ء کوسیالکوٹ میں قائم ہوا تھا۔چونکہ ان مراکزمیں سیالکوٹ ایک بڑاشہرتھا اوروسط میں تھا۔اس لئے بورڈکے اجلاس یہاں منعقد ہوا کرتے تھے۔مشنری سربراہ عموماًسیکرٹری اورخزانچی ہواکرتاتھا…….1867ءمیں بورڈ کے ممبریہ تھے۔چیئرمین ای۔اے۔پرنسیب۔سیٹلمنٹ کمشنر،ممبران:ریورنڈ ہگ ڈرنیان چپلین، ریورنڈ ولیم فرگوسن۔ چمبہ، ریورنڈ رابرٹ پیٹرسن۔ گجرات، ریورنڈ جان ٹیلر۔ سیالکوٹ۔ سیکرٹری اور خزانچی۔‘‘ (اقبال کی ابتدائی زندگی مصنفہ ڈاکٹر سید سلطان محمود حسین صفحہ 63.- 67)
اسی کتاب کے صفحہ83پرہے:
’’انگریزوں نے 29؍مارچ 1849ء کوپنجاب پرمکمل طورپرقبضہ کرلیا۔اس وقت فوج کا ہیڈ کوارٹر وزیرآبادمیں تھا۔1850ء میں سیالکوٹ شہرکے شمال میں دومیل کے فاصلے پرسیالکوٹ چھاؤنی قائم کی گئی۔جہاں سے سکاچ مشن نے اپنی تبلیغی اورتعلیمی سرگرمیوں کاآغازکیا۔سکاچ مشن کے تبلیغی پروگرام کے تحت ریورنڈ تھامس ہنٹرجنوری1857ء میں سیالکوٹ آئے….. سکاٹ لینڈسے سکاچ مشن کے صدردفترنےدومشنری دوبارہ بھیجے۔رابرٹ پیٹرسن اورجان ٹیلر مارچ 1859ء میں سیالکوٹ آئے ….‘‘صفحہ 215پرمصنف لکھتاہے کہ ’’مارچ1860ء میں پیٹرسن اورٹیلرجب سیالکوٹ آئے توانہوں نے آتے ہی ہنٹرمیموریل چرچ کے لئے قطعہ اراضی حاصل کرلیا۔1866ء میں یہ چرچ تعمیر ہوا۔‘‘پھر صفحہ 218.- 219 پر لکھا ہے کہ ’’جان ٹیلر:تعلیمی قابلیت ایم اے تھی۔سیالکوٹ میں سکاچ مشن قائم کرنے کے سلسلے میں ان کی کوششوں کوبڑادخل حاصل ہے۔ان کے ابتدائی حالات دستیاب نہیں ہوسکے۔جان ٹیلردوسرے مشنری رابرٹ پیٹرسن کے ہمراہ جنوری 1860ء میں بمبئی پہنچے پھربحری جہازسے کراچی آئے۔کراچی سے دریائے سندھ سے کشتی کے ذریعے 10؍مارچ کو ملتان پہنچے۔ملتان میں ایک شب قیام کرنے کے بعد16؍مارچ بروزجمعہ لاہورپہنچے۔ یہاں چندگھنٹے آرام کرنے کے بعد عازم سیالکوٹ ہوئے…پیٹرسن توگجرات چلے گئے۔ٹیلرسیالکوٹ میں رہ گئے۔امریکن مشن سکول کی جگہ سکاچ مشن کا ایک سکول قائم کیا۔1866ء میں ٹیلربیمارہوگئے۔تندرست ہونے پرپھرمشنری کاموں میں حصہ لینے لگے لیکن ہندوستان کی آب و ہواان کوراس نہ آئی۔بیماری نے پھرحملے کئے۔صحت جواب دینے لگی۔ وطن واپسی کاارادہ کیا۔ 1867ء میں سکاٹ لینڈچلے گئے۔کئی ماہ بیماررہنے کے بعدمارچ1868ء میں انتقال کرگئے…۔ جان ٹیلرکی یادمیں ٹیلر میموریل ڈسٹرکٹ سکیم کے تحت 1868ء میں موضع ملیانوالہ ضلع سیالکوٹ میں پہلاسٹیشن قائم کیاگیااس مرکزمیں منشی یعقوب اوراس کی بیوی کوبسایاگیا۔‘‘
اس کتاب کے صفحہ394 تا 396 پر جان ٹیلرکے انگریزی خط کے مندرجات ہیں جواس نے بمبئی سے ملتان پہنچ کرRev. James Craik,D.D.Glasgowکولکھےتھے۔جس میں اپنے سفرکے مختصرحالات لکھے۔ یہ خط ملتان سے 10؍مارچ 1860ءکولکھاگیا۔اسی طرح انہیں صفحات پر رابرٹ پیٹرسن کاانگریزی خط بھی ہے جواس نے 20؍مارچ 1860ء کو لکھاتھاجس میں اس نے اپنے دوسرے مشنری ساتھیMr.Taylor کابھی ذکر کیا ہے۔ کتاب کے صفحہ401پرسیالکوٹ اورگجرات کے حوالے سے جورپورٹ درج ہے اس میں سیالکوٹ کے جن دو مشنریز کے نام ہیں وہ رابرٹ پیٹرسن بی۔اے اورجان ٹیلرایم۔اے کے ہیں۔
5:.THE LIFE AND WORK OF THE REV. MUHAMMAD ISMAEL 1836۔-1873 BY WILLIAM G.YOUNG:
38صفحات کی یہ کتاب کرسچین سٹڈی سنٹرمری روڈ راولپنڈی کی لائبریری میں موجودہے جہاں سے اس کی فوٹوکاپی حاصل کی گئی۔اس کتاب کے,IV Chapter III صفحات 9-12 پر مصنف لکھتاہے کہ
“The Two Missionaries sent out by the Church of Scotland to reopen work in the Punjab were Rev. John Taylor and Rev. Robert Paterson. They arrived in Bombay in January1860, and then, accompanied by Muhammad Ismail, they sailed to Karachi, went up the Indus by boat to Multan, and then travelled slowly by bullock cart to Sialkot, arriving there on 18th March. Taylor and Paterson took their task seriously, and spent most of their first year in Sialkot learning Urdu with Ismail’s help…Here is a brief summary of how the work of the church of Scotland Punjab Mission developed under Rev. Messrs Paterson and Taylor from 1860 to 1866…Paterson opened regular work in Gujarat in May 1865, and took over a small boy’s vernacular school…By 1866, therefore, the mission had two centres, the main one at Sialkot under the charge of Rev John Taylor, and the new one at Gujarat under the charge of Rev Robert Paterson…At the beginning of 1867 the Punjab Mission was faced with a serious crisis. Rev John Taylor had not enjoyed good health since he came to the Punjab, and now his condition got steadily worse, and it was clear that his only hope of recovery lay in a return to Scotland. He sailed for home early in 1867, and died in Scotland the following year.
This meant that Rev. John Paterson was the only missionary left in the field. He had moved to Gujrat but he was now responsible for the work at Barah Patthar and Hunter Memorial Church, the management of the schools in the Saddar and Sialkot City
یعنی چرچ آف سکاٹ لینڈ کی طرف سے پنجاب میں مشن کودوبارہ کھولنے اور کام کا دوبارہ آغازکرنے کے لیےدومشنری بھیجے گئے۔وہ تھے : ریورنڈ جان ٹیلر اور ریورنڈ رابرٹ پیٹرسن۔یہ جنوری 1860ء میں بمبئی پہنچے اور پھر محمداسماعیل کی رفاقت میں وہ بحری سفرکے ذریعہ کراچی پہنچے۔ اور پھر دریائے سندھ میں کشتی کے سفرکے ذریعہ ملتان اورپھر بیل گاڑی کے سست تر سفر کے ذریعہ 18؍مارچ کو سیالکوٹ پہنچے۔ٹیلراور پیٹرسن نے اپنے فرائض کوسنجیدگی سے لیا اور پہلے سال کا پیشتر حصہ سیالکوٹ میں ہی اسماعیل کی مدد سے اردوسیکھتے ہوئے گزارا…یہاں کچھ مختصر سا خلاصہ بیان کیاجاتاہے کہ کس طرح چرچ آف سکاٹ لینڈ کے،پنجاب مشن کے کام نے ریورنڈ پیٹرسن اور ٹیلر کے زیرنگرانی 1860ءسے 1866ءکے عرصہ میں ترقی پذیررہا۔پیٹرسن نے گجرات میں باقاعدہ کام کاآغاز مئی 1865ء میں کیا اور لڑکوں کا ایک چھوٹا ساسکول کھولا۔ 1866ء میں مشن کے دومراکزتھے۔ان میں سے ایک بڑامرکز توسیالکوٹ میں ریورنڈ جان ٹیلرکی سربراہی میں اورایک دوسرانیا مرکز گجرات میں ریورنڈ پیٹرسن کی نگرانی میں…1867ء کے آغاز میں پنجاب مشن کوبعض پریشانیوں کا سامنا کرناپڑا۔ ریورنڈ جان ٹیلرجب سے پنجاب آیاتھا وہ اپنی صحت بہترمحسوس نہیں کررہاتھا۔اوراب اس کی صحت کی یہ صورت حال مزید بدترہوچکی تھی۔اوراب یہ صاف تھا کہ اس کی بہتری کی ایک ہی امیدہے کہ وہ واپس سکاٹ لینڈ چلاجائے۔ چنانچہ 1867ء کے آغازمیں وہ بحری سفرکے ذریعہ واپس چلاگیا اور اگلے ہی سال وہ سکاٹ لینڈ میں وفات پاگیا۔نتیجۃً ریورنڈ جان پیٹرسن ہی اکیلا مشنری میدان عمل میں رہ گیا۔ وہ گجرات منتقل ہوگیا لیکن بارہ پتھر اور ہنڑمیموریل چرچ کے کاموں کابھی وہ انچارج اورذمہ دارتھا…
6: یہی مضمون کرسچین سٹڈی سنٹرمری روڈ راولپنڈی کے رسالہ المشیرجلدXIX شمارہ1؍جنوری۔ مارچ1977ءکی اشاعت کے انگریزی حصہ کے صفحات59-84پر
OUR YOUNG CONVERT, An Account of the Life of the Rev. Mohammmad Ismail, by W.G.Young
کے عنوان سے موجودہے۔
اوراسی مضمون کو W.G.Youngنے 1986ء میں مزیدتحقیقی موادشامل کرتے ہوئے سکاٹ لینڈمیں کتابی شکل دی جس کوجیکب سموئیل شنوانے ’’پادری ایم۔اسماعیل کے حالات زندگی‘‘کے نام سے ترجمہ کرکے شائع کیاسیالکوٹ ڈایوسیس چرچ آف پاکستان سیالکوٹ اس کتاب کے ناشرین تھے اور1989ء کویہ کتاب شائع ہوئی۔ جس کے 96صفحات ہیں۔(جاری ہے )