تہجد میں خاص کراُٹھو اور ذوق اور شوق سے ادا کرو
اس زندگی کے کل انفاس اگر دنیاوی کاموں میں گذر گئے،تو آخرت کے لئے کیا ذخیرہ کیا۔
تہجد میں خاص کراُٹھو اور ذوق اور شوق سے ادا کرو۔درمیانی نمازوں میں بہ باعث ملازمت کے ابتلا آجاتا ہے۔رازق اللہ تعالیٰ ہے۔نماز اپنے وقت پر ادا کرنی چاہیے۔ظہر و عصر کبھی کبھی جمع ہو سکتی ہے۔اللہ تعالیٰ جانتا تھا کہ ضعیف لوگ ہوں گے،اس لیے یہ گنجائش رکھ دی ،مگر یہ گنجائش تین نمازوںکے جمع کرنے میں نہیں ہو سکتی۔
جبکہ ملازمت میں اور دوسرےکئی امور میں لوگ سزا پاتے ہیں(اور مورد عتاب حکام ہوتے ہیں)تو اگر اللہ تعالیٰ کےلئے تکلیف اٹھاویں تو کیا خوب ہے۔
جو لوگ راستبازی کے لیے تکلیف اور نقصان اٹھاتے ہیں وہ لوگوں کی نظروں میں بھی مرغوب ہوتے ہیں۔اور یہ کام نبیوں اورصدیقوں کا ہے۔
جو شخص اللہ تعالیٰ کے لیے دنیاوی نقصان کرتا ہے۔اللہ تعالیٰ کبھی اپنے ذمہ نہیں رکھتا، پورا اجر دیتا ہے۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ۶، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)