اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق کا محفوظ رہنا ضروری ہے
ایک احمدی مسلمان سے نہ صرف احمدی مسلمان بلکہ ہر مسلمان، ہر قسم کی ناجائز تکلیف سے محفوظ ہونا چاہئے اور نہ صرف مسلمان بلکہ اللہ تعالیٰ کی تمام مخلوق کا محفوظ رہنا ضروری ہے۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتے۔ اپنے کام سے کام رکھتے ہیں۔ تکلیف پہنچانے کی برائی سے وہ پاک ہوتے ہیں تو کوئی یہ نہ سمجھے کہ پھر اُس نے بھی نیکی کے اعلیٰ معیار کو پا لیا۔ مومن کا تو ہر قدم آگے سے آگے بڑھتا چلا جاتا ہے اور بڑھنا چاہئے، ورنہ تقویٰ اور ایمان میں ترقی نہیں ہو سکتی۔ اسی لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے شرائطِ بیعت کی نویں شرط میں فرمایا کہ
’’یہ کہ عام خلق اللہ کی ہمدردی میں محض للہ مشغول رہے گا اور جہاں تک بس چلتا ہے، اپنی خداداد طاقتوں اور نعمتوں سے بنی نوع کو فائدہ پہنچائے گا‘‘۔ (مجموعہ اشتہارات جلداول صفحہ160 اشتہار’’تکمیل تبلیغ‘‘ اشتہار نمبر51مطبوعہ ربوہ)
پس حقیقی نیکی اُس وقت ہو گی جب اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود ہو گی اور اس رضا کے حصول کے لئے اپنی تمام تر طاقتوں اور استعدادوں کو اللہ تعالیٰ کی مخلوق سے ہمدردی میں ایک شخص استعمال کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے سب سے بڑھ کر انسان ہے جو اشرف المخلوقات ہے۔ پس حقیقی انسان اُس وقت بنتا ہے جب حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف توجہ پیدا ہو۔ دوسروں کو فائدہ پہنچانے کی طرف توجہ دے۔مَیں پہلے بھی کئی دفعہ بیان کر چکا ہوں کہ غیروں کو، غیرمسلموں کو جو انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں تو مَیں اُن کے سامنے اسلام کی یہ خوبی رکھتا ہوں کہ تمہارا جو دنیاوی نظام ہے، بعض حقوق کا تعین کر کے یہ کہتا ہے کہ یہ ہمارے حقوق ہیں اور یہ ہمیں دو ورنہ طاقت کا استعمال ہو گا۔ جبکہ اسلام کہتا ہے کہ اگر تم اللہ تعالیٰ کی رضا چاہتے ہو تو ایک دوسرے کے حقوق ادا کرو۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ یکم جون ۲۰۱۲ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۲؍جون ۲۰۱۲ء)