اللہ تعالیٰ کو پاکیزگی اور صفائی پسند ہے
اسلام ایک ایسا کامل اور مکمل مذہب ہے جس میں بظاہر چھوٹی نظر آنے والی بات کے متعلق بھی احکامات موجودہیں۔ یہ بظاہر چھوٹی چھوٹی باتیں انسان کی شخصیت کو بنانے اور کردار کو سنوارنے کا باعث بنتی ہیں۔ ان سے ظاہری طور پر بھی انسان کے مزاج کا پتہ چلتا ہے۔ اور اگر مومن ہے تو اللہ تعالیٰ سے تعلق کا بھی پتہ چلتا ہے، انہی باتوں میں سے ایک پاکیزگی یا طہارت یا نظافت ہے اور ایک مومن میں اس کا پایا جانا انتہائی ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کو پاکیزگی اور صفائی پسند ہے اور اللہ تعالیٰ پاک صاف رہنے والوں سے محبت کرتا ہے جیسا کہ وہ فرماتا ہے اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَ(البقرہ :223) لیکن یہ بات واضح ہونی چاہئے جیسا کہ اس آیت میں فرمایا ہے کہ اصل اللہ تعالیٰ کا محبوب انسان اس وقت بنتا ہے جب توبہ و استغفار سے اپنی باطنی صفائی کا بھی ظاہری صفائی کے ساتھ اہتمام کرے۔ ہم میں سے ہر احمدی کا فرض بنتا ہے کہ ایمان کا دعویٰ کرنے کے بعد ہم اپنی ظاہری و باطنی صفائی کی طرف خاص توجہ دیں تاکہ ہماری روح و جسم ایک طرح سے اللہ تعالیٰ کی محبت کو جذب کرنے والے ہوں۔… اب دیکھیں مومن کے لئے صفائی کا خیال رکھنا کتنا ضروری ہے، اور یہ احادیث اکثر مسلمانوں کو یاد ہیں، کبھی ذکر ہوتو آپ کو فوراً حوالہ بھی دے دیں گے۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ اس پر عمل کس حد تک ہے؟ یہ دیکھنے والی چیز ہے، اگر ایک جگہ صفائی کرتے ہیں تو دوسری جگہ گند ڈال دیتے ہیں اور بدقسمتی سے مسلمانوں میں جس شدت سے صفائی کا احساس ہونا چاہئے وہ نہیں ہے اور اسی طرح اپنے اپنے ماحول میں احمدیوں میں بھی جو صفائی کے اعلیٰ معیار ہونے چاہئیں وہ مجموعی طور پر نہیں ہیں۔ بجائے ماحول پر اپنا اثر ڈالنے کے ماحول کے زیر اثر آ جاتے ہیں۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۳؍اپریل ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۷؍مئی ۲۰۰۴ء)