جماعت احمدیہ کینیا کے ۵۶ویں جلسہ سالانہ کا کامیاب انعقاد
٭… حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ سالانہ کے موقع پر خصوصی پیغام
٭…کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغۡلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیۡ کے مرکزی موضوع پر منعقد کیے جانے والے جلسہ سالانہ میں کُل ۱۲۳۸؍احباب کی شرکت
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ کینیا کو ۹ و۱۰؍ دسمبر۲۰۲۳ء بروز ہفتہ و اتوار اپنا ۵۶واں جلسہ سالانہ نیروبی ہیڈکوارٹرز میں منعقد کرنے کی توفیق ملی۔الحمد للہ علیٰ ذالک
مکرم ناصر محمود طاہر صاحب امیر جماعت احمدیہ کینیا نے جمعہ پڑھایا جس کے بعد مہمانان کو کھانا پیش کیا گیا۔ نماز عصر کے بعد حضرت خلیفة المسیح الخامس اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ براہ راست دکھایا گیا۔ امسال جلسہ سالانہ کا مرکزی موضوع ’’ کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغۡلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیۡ‘‘ تھا۔
پہلا دن
۹؍ دسمبر بروز ہفتہ
جلسہ کے پہلے دن کا آغاز نماز تہجد، فجر اور درس قرآن کریم سے ہوا۔ اس کے بعد مہمانوں کی خدمت میں ناشتہ پیش کیاگیا۔ٹھیک دس بجے احباب جلسہ گاہ کی مارکی میں جمع ہو گئے اور ساڑھے دس بجے پرچم کشائی کی تقریب ہوئی جس میں مکرم امیر صاحب نے لوائے احمدیت اور مہمان خصوصی مکرم ابراہیم حلمی الشافی صاحب ریٹائرڈ اسسٹنٹ کاؤنٹی کمشنر نکورو ویسٹ نے کینیا کا پرچم لہرایا۔ اس کے بعد امیر صاحب نے دعاکروائی۔
پہلا اجلاس:مکرم امیر و مشنری انچارج صاحب کینیا کی صدارت میں جلسہ کے پہلے اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم، ترجمہ اور نظم سے ہوا۔ بعدہٗ مہمان خصوصی مکرم حلمی الشافی صاحب نے اپنی تقریر میں جماعت کی تنظیم،پُرامن تعلیم اور جماعت کی طرف سے قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہتے ہوئے جماعت کو اسلامی تعلیمات کا بہترین نمونہ قرار دیا۔ ایک اور مہمان خصوصی Hon.Eugene Ludovic Waamalwa EGH Party leader of Democratic Action Party of Kenya نے موجودہ عالمی حالات اور اسرائیل فلسطین جنگ کے حوالے سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے حقیقت پر مبنی مؤقف کا ذکر کیا اور اس کی تائید کی اور اپنی گورنمنٹ سے مطالبہ کیا کہ کینیا کی گورنمنٹ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت اور قیام امن کے لیے اپنی آواز بلند کرے۔ مکرم امیر صاحب نے اپنی افتتاحی تقریر میں شرکا ءِجلسہ کو خوش آمدید کہا اور سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا جلسہ سالانہ کینیا کے موقع پر خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا۔
پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اردو مفہوم
مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ آپ ۹؍ اور ۱۰؍ دسمبر ۲۰۲۳ء کو اپنا سالانہ جلسہ منعقد کر رہے ہیں۔ اللہ آپ کے جلسہ کو ہر لحاظ سے کامیاب کرے اور وہ تمام لوگ جو اس واحد اور خاص مقصد کے لیے جمع ہوئے ہیں بے پایاں فیوض حاصل کریں جو اس روحانی تقریب میں پنہاں ہیں۔
حضرت مسیح موعودؑ نے اس جلسہ سالانہ کا مقصد اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک خاص تعلق کو قائم کرنا اور آنحضورﷺ کی تعلیمات اور آپؐ کے عمل کے طریق کو سننا بیان فرمایا ہےتاکہ ہر کوئی اپنی اصلاح کر سکے۔چنانچہ جلسہ سالانہ کا جو مقصد حضرت مسیح موعودؑ نے بیان فرمایا ہے اگر ہم اس کو سمجھنا چاہتے ہیں تواس کو ایک فقرے میں یوں سمویا جاسکتاہے کہ ’’تقویٰ کے راستے پر قدم مارنا‘‘۔ حضرت مسیح موعودؑ نے اپنے اس بیان سے ہمیں ایک بہت بڑا سبق دیا ہے۔اور اگر ہم اس سبق پر عمل کریں تو ہم اپنی زندگیوں میں بہت بڑی تبدیلی لا سکتے ہیں۔اس کا ہرگز یہ مطلب نہ کہ ہم دنیا کو مکمل طور پر خیر باد کہہ دیں اور ہر کسی سے کامل طور سے کنارہ کشی کر لیں۔بلکہ اس دنیا میں رہتے ہوئے اور اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی انجام دیتے ہوئے ہمیں نیکی کے راستے پر چلتے رہنا چاہیے۔ اور کوئی دنیاوی چیز ہمیں اس سے روکنے والی نہ ہو۔
اس ضمن میں حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں: ’’خدا تعالیٰ نے جو اس جماعت کو بنانا چاہا ہے تو اس سے یہی غرض رکھی ہے کہ وہ حقیقی معرفت جو دنیا میں گم ہوچکی ہے اور وہ حقیقی تقویٰ و طہارت جو اس زمانہ میں پائی نہیں جاتی اسے دوبارہ قائم کرے۔‘‘ (ملفوظات جلد ۷صفحہ ۲۷۷-۲۷۸، ایڈیشن۱۹۸۴ء)
اس بات کو ذہن نشین رکھیں کہ آپ کو صرف اس بات سے خوش نہیں ہو جانا چاہیے کہ آپ نے حضرت مسیح موعودؑ کو قبول کر لیاہے۔بلکہ آپ کو انتہائی کوشش کرنی چاہیے اور اپنی تمام تر قوّتوں اور استعدادوں کو بروئے کار لانا چاہیے اور آپ کو اپنی روحانی حالت کو مسلسل بہتر بنانے اور اپنے اخلاقی معیاروں اوررویّوں کو اس حد تک بلند کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جس کا تقاضا حضرت مسیح موعودؑ نے احباب جماعت سے کیا۔یہ تبھی ممکن ہے جب آپ اپنے رویّوں کا مستقل جائزہ لیں گے۔اور مسلسل بیعت کی شرائط کو پورا کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے اور تبھی آپ جلسہ میں شامل ہونے کا مقصد بھی پورا کرنے والے ہوں گے۔
میں آپ کی توجہ تبلیغ کے کام کی طرف بھی مبذول کروانا چاہتا ہوں۔اور آپ کو اپنی کوششوں کو بہتر کرنے اور بڑھانے کی بھی ضرورت ہے۔یاد رکھیں کہ حضرت مسیح موعودؑ کی آمد کا مقصد اسلام کی عظمت کا احیائے نو تھا۔آج اسلام کے احیاکا کام ہر احمدی کا کام ہے۔
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں :’’ خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ اُن تمام روحوں کو جو زمین کی متفرق آبادیوں میں آباد ہیں کیا یورپ اور کیا ایشیاء اُن سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کو دین واحد پر جمع کرے یہی خدا تعالیٰ کا مقصد ہے جس کے لئے میں دنیا میں بھیجا گیا سو تم اس مقصد کی پیروی کرو مگر نرمی اور اخلاق اور دعاؤں پر زور دینے سے۔‘‘(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلد ۲۰صفحہ ۳۰۶-۳۰۷)
بے شک یہ اللہ کا خاص فضل اور رحم ہے کہ ہم نے حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کی ہے۔لیکن حضرت مسیح موعودؑ نے یہ ہرگز نہیں کہا تھا کہ صرف بیعت ہی ہماری زندگیوں کا حتمی مقصد ہے۔ بلکہ آپؑ نے فرمایاکہ اگر ہم آپؑ کے راستے کی پیروی کریں اور اللہ کی توحید قائم کرنے کےلیے سب کو ایک سچے مذہب پر جمع کریں تبھی ہم انصاف قائم کرنے والے اور اپنی بیعت کا حق ادا کرنے والے ہوں گے۔
اس لیے میں ہر فرد جماعت کو نصیحت کرتا ہوں کہ تبلیغ کی اہمیت کو سمجھیں اورتبلیغی سرگرمیوں میں شامل ہونے کی ہرممکن کوشش کریں۔آپ کو مستقل پروگرام منعقد کرتے رہنا چاہیے اور دانشمندانہ منصوبہ بندی کرنی چاہیےاور کینیا میں اسلام احمدیت کا پر امن پیغام پھیلانے کےلیے نئے ذرائع اور راستے تلاش کرتے رہنا چاہیے۔اللہ آپ کو یہ کرنے کی توفیق دے۔
آپ کو ہمیشہ خلیفۃ المسیح سےوفادار رہنا چاہیے اور خلیفۃالمسیح سے قریبی تعلق بنا کے رکھیں۔یاد رکھیں کہ اسلام کا مستقبل اور دنیا کا امن خلافت احمدیہ سے وابستہ ہے۔اس بات کو مدّنظر رکھتے ہوئے میں ہر احمدی کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ MTA دیکھے اور اس سے فائد ہ اٹھائے۔آپ کو خاص طور پر میرے خطبے اور دوسرے مواقع پر کیے گئے خطابات کو سننا چاہیے۔
آخر پر میری دعا ہے کہ اللہ آپ کے جلسہ کو ہر لحاظ سے کامیاب کرے اور آپ روحانیت حاصل کرنے والے ہوں اور آپ کا ایمان مضبوط ہو۔اللہ کرے کہ آپ متقی ترین احمدی بننے کی طرف بڑھنے والے ہوں تاکہ آپ نئی روحانی قوت اور ولولے کےساتھ اسلام اور احمدیت کےمقصد کو پورا کرنے والے ہوں۔ اللہ آپ سب پر رحم کرے۔
دعا کے ساتھ پہلے اجلاس کا اختتام ہوا۔
دوسرا اجلاس:دوسرا اجلاس ساڑھے گیارہ بجے عبدالعزیز گاکوریا صاحب صدر مجلس انصاراللہ کینیا کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم، ترجمہ اور نظم سے شروع ہوا۔ بعدہٗ شیخ عبداللہ حسین جمعہ صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو کس مقصد کے لیے بھیجا ‘‘ کے موضوع پر سواحیلی میں تقریر کی جس کے بعد چند اعلانات ہوئے اور دوسرا اجلاس اختتام پذیر ہوا۔
تیسرا اجلاس:نماز ظہر اور عصر کی ادائیگی اور دوپہر کے کھانے کے بعد جلسہ کا تیسرا اجلاس زیر صدارت سمیر احمد شیخ صاحب نائب امیر کینیا تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نظم سے شروع ہوا۔ بعد ازاں درج ذیل عناوین پر تقاریر ہوئیں: ’’ہستی باری تعالیٰ نصرت انبیاء کے آئینہ میں‘‘ بزبان انگریزی از فہیم احمد لکھن صاحب مربی سلسلہ اور ’’آنحضرتﷺ کا دشمنوں سے حسن سلوک‘‘ بزبان سواحیلی از شیخ یوسف رشید اباٹ صاحب۔ ایک نظم اور اس کا ترجمہ پیش کیا گیا۔ بعدہ شیخ عدی ابوا صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’اللہ جل شانہٗ کی طرف سے آنحضورﷺ کی دشمنوں کے شر سے حفاظت‘‘ کے موضوع پر سواحیلی زبان میں تقریر کی جس کے بعد نماز مغرب وعشاء ادا کی گئیں۔
اجلاس کے اختتام اور نمازوں کی ادائیگی کے درمیانی وقفہ میں امیر صاحب کے دفتر میں ’’تدوین تاریخ کینیا کمیٹی‘‘ کا ایک مختصر اجلاس امیر صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں اس کام کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ کے لیے لائحہ عمل مرتب کیا گیا۔نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعد امیر صاحب کے دفتر میں ہی کینیا کے مرکزی مربیان کی میٹنگ ہوئی جس میں آپ نے مختلف ہدایات دیں۔عشائیہ کے بعد مجلس سوال و جواب منعقد ہوئی جس میں مبلغین سلسلہ نے حاضرین کے سوالات کے جواب دیے۔
دوسرا دن
۱۰؍ دسمبر بروز اتوار
جلسہ کے دوسرے دن کا آغاز بھی حسب معمول نماز تہجد، فجر اور درس قرآن کریم سے ہوا۔ اس کے بعد امیر صاحب کی زیر صدارت کینیا کےمعلمین اور داعیان الی اللہ کی میٹنگ ہوئی جس میں مختلف امور سے متعلق ہدایات دی گئیں۔
چوتھا اجلاس: جلسہ کے چوتھے اور دوسرے دن کے پہلے اجلاس کا آغاز ٹھیک نو بجے صبح حبیب محمد شاتری صاحب نائب امیر کینیا کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم، ترجمہ اور نظم سے ہوا۔ اس اجلاس میں ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’حضرت مسیح موعودؑکی بعثت کا مقصد‘‘ از عبدالعزیز گاکوریا صاحب (صدر مجلس انصاراللہ کینیا)، ’’حضرت مسیح موعودؑ کا اپنے مخالفین سے حسن سلوک‘‘ بزبان انگریزی از ملک بشارت احمد صاحب (مبلغ سلسلہ) اور ’’حضرت مسیح موعودؑکے پا نچ اشد ترین مخالفین کا عبرتناک انجام‘‘ بزبان سواحیلی از احمد عدنان ہاشمی صاحب (مبلغ سلسلہ)۔ اطفال کے ایک گروپ نے حضرت مسیح موعودؑ کا ایک عربی قصیدہ پیش کیا۔ اس اجلاس کی آخری تقریر صدر مجلس نے ’’انفاق فی سبیل اللہ‘‘ کے موضوع پر کی۔
اس دن صبح سے مستورات کا الگ پروگرام محترمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ کینیا کی زیر نگرانی مستورات کی مارکی میں جاری رہا جس میں ممبرات لجنہ اماء اللہ اور ناصرات نے نظمیں اور قصیدے پڑھنے کے علاوہ مختلف تربیتی موضوعات پر تقاریر کیں۔ یہ پروگرام اختتامی اجلاس کے آغاز تک جاری رہا۔
اختتامی اجلاس:جلسہ کا اختتامی اجلاس گیارہ بج کر پچاس منٹ پر زیر صدارت مکرم امیر صاحب کینیا تلاوت قرآن کریم،ترجمہ اور نظم سے ہوا۔ بعد ازاں خاکسار (مبلغ سلسلہ) نے ’’خلافت استحکام دین اور قیام امن کا ذریعہ ہے‘‘ کے موضوع پر انگریزی میں تقریر کی۔ پھر گذشتہ جلسہ سے لے کر اب تک کینیا کی مختلف جماعتوں میں وفات پا جانے والے احمدی خواتین و حضرات کے ناموں کی فہرست بغرض دعا پڑھی گئی۔ ایک نظم کے بعد امیر صاحب کینیا نے خلافت کا قیام اور اس کی برکات پر اختتامی تقریر کی۔ آپ نے جلسہ میں تشریف لانے والے احباب جماعت اور مہمانان کرام کا شکریہ ادا کیا اور جلسہ کی مہمان نوازی میں حصہ لینے والے کارکنان کا بھی شکریہ ادا کیا جس کے بعد دعا کروائی۔ پھر مختلف گروپس نے عربی، سواحیلی اور اردو زبان میں قصیدے اور نظمیں پڑھیں اور جلسہ بفضل خدا بخیروخوبی اپنے اختتام کو پہنچا۔ امسال جلسہ کی کُل حاضری ۱۲۳۸؍ رہی جو گزشتہ کئی سالوں میں سب سے زیادہ تھی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس جلسہ میں کینیا کے علاوہ یوگنڈا،ایتھوپیا، گھانا اور یوکے سے بھی مہمانان کرام نے شرکت کی۔ جلسہ میں ۵۰؍ سے زائد غیر ازجماعت مہمان بھی شریک ہوئے۔ الحمد للہ
اللہ تعالیٰ کے فضل سے کینیا میں میڈیا کی مین سٹریم کے تمام بڑے ٹی وی اور ریڈیو چینلز نے جلسہ کو کوریج دی۔ بعض چینلز نے تو اپنی متعدد نشریات میں جلسہ کے پروگرام کی جھلکیاں پیش کیں۔ اس طرح اللہ تعالیٰ کے فضل سے ملک کے طول و عرض میں لاکھوں افراد تک سلسلہ کا پیغام پہنچا۔ الحمد للہ علیٰ ذالک
(رپورٹ: محمد افضل ظفر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)