یورپ (رپورٹس)

جماعت احمدیہ مالٹا کے خدمتِ خلق کے پروگرام

(لئیق احمد عاطف۔ مبلغ سلسلہ و صدر جماعت احمدیہ مالٹا)

دورِ حاضر میں خدا تعالیٰ کے فرستادہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جہاں ہمیں دین کی فہم و فراست عطافرمائی وہاں ہمیں دین کے ایک بنیادی رکن خدمت انسانیت کے اسلوب بھی سکھائے ہیں۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ ’’ہمارا یہ اصول ہے کہ کل بنی نوع کی ہمدردی کرو۔‘‘

(سراج منیر، روحانی خزائن جلد 12، صفحہ 28)

اپنے منظوم کلام میںآپ علیہ السلام فرماتے ہیں:

مرا مقصود و مطلوب و تمنّا، خدمت خلق است

ہمیں کارم، ہمیں بارم، ہمیں رسمم، ہمیں راہم

انہی رہنما اصولوں کی پیروی میں جماعت احمدیہ مالٹا ہر سال خدمت انسانیت کے پروگرام ترتیب دیتی ہے۔ یہ خدمت انسانیت جہاں لوگوں کے چہروں پر خوشی ومسرت کے رنگ بکھیرتی ہے وہیں یہ عملی تبلیغ کے دائمی نقوش انسانی ذہنوں پر ثبت کرنے کا باعث بنتی ہے۔

اللہ تعالیٰ کے بے پایاں فضل واحسان اور پیارے آقا کی دعاؤں کی برکت سے جماعت احمدیہ مالٹا نے امسال معذور افراد کے عالمی دن کی مناسبت سے معذور افراد کے لیے قائم ایک فلاحی ادارہ Fondazzjoni Wensکو وزٹ کیا اور وہاں پر موجود افراد کے لیے چاکلیٹ اور کیک بطور تحفہ پیش کرنے کی توفیق ملی۔ اس موقع پر اس ادارہ کے سربراہ مکرم Ronald Galea صاحب نے جماعت احمدیہ کا تہِ دل سے شکریہ ادا کیا۔

مورخہ 5؍ دسمبر 2020ء کو معذور افراد کے لیے قائم ایک اَور فلاحی ادارہ Dar il-Kaptan کو جماعتی وفد کے ہمراہ وزٹ کیا اور وہاں پر موجود افراد کے لیے تحائف پیش کرنے کی توفیق ملی۔

اس کے علاوہ مخیر افراد کے عطیات سے چلنے والاایک ادارہ Millennium Chapel جوکہ ضرورتمند افراد کی مدد کرتا ہے کا جماعتی وفد کے ساتھ دورہ کیا گیا اور وہاں کی انتظامیہ کو جماعت کی طرف سے تحائف پیش کیے گئے تاکہ یہ تحائف ضرورتمند افراد میں تقسیم کیے جاسکیں۔

ان پروگراموں کو مقامی میڈیا نے خصوصی کوریج دی جس سے گھر گھر میں جماعت کی خدمات کی خبر پہنچی اور یہ خدمت انسانیت اسلام احمدیت کی تبلیغ کا بھی ذریعہ بنی۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک

٭…مغربی ممالک میں ماہِ دسمبر خاص اہتمام سے منایا جاتا ہے اور لوگ اپنے لیے، اپنے عزیزواقارب، رشتہ داروں اور دوست احباب کے لیے تحائف خریدتے ہیں۔ ماہِ دسمبر کی آمد کے ساتھ ہی یہ سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور اس ماہ کثرت سے خریدوفروخت ہوتی ہے۔ ان ایام میں جہاں امیر اور صاحبِ ثروت لوگ کثرت سے تحائف خریدتے ہیں وہیں غرباء اس دوڑ میں بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔ یہ مادیت کی دوڑ اکثر غرباء کے لیے بے چینی، حسرت اور احساس کمتری کے جذبات پید اکردیتی ہے اور باوجود شدید خواہش کے وہ اپنے لیے یا اپنے پیاروں کے لیے تحائف نہیں خرید سکتے۔ ایسے وقت میں ضرورتمند افراد کی خدمت یقینا ًایک احسن عمل ہے اور یہ خدمت ضرورتمندوں کے دلوں میں خوشی و مسرت کی ایک لازوال لو جلادیتی ہے اورانہیں خوشیوں کے لمحات میسر آتے ہیں۔

امسال کورونا وائرس کی وجہ سے مجموعی طور پر دنیا کے حالات بہت پریشان کن ہیں۔کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں صحت عامہ کو خدشات لاحق ہوئے ہیں وہیں لوگوں کے مالی مسائل ومشکلات میں بھی اور غربت میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے۔ ان گھٹن اور تکلیف کے ایام میں ضرورتمند دکھی انسانیت کے چہروں پر خوشی بکھیرنا یقیناً خداتعالیٰ کے فضلوں اور رحمتوں کو جذب کرنے کا باعث بنتا ہے۔

اللہ تبارک وتعالیٰ کی دی ہوئی توفیق اور پیارے آقا کی دعاؤں کی برکت سے جماعت احمدیہ مالٹا کو خدمت خلق کی بھرپور توفیق ملی۔فالحمدللہ علیٰ ذالک

مؤرخہ 15؍ دسمبر 2020ء کو معذور افراد کے لیے قائم ایک فلاحی ادارہDar tal-Providenza میں جاکراس ادارہ میں مقیم تمام معذور افراد اور اسٹاف کے لیے تحائف پیش کرنے کی توفیق ملی۔

اسی طرح مہاجرین کے لیے قائم ایک ادارہ Peace Lab کا بھی جماعتی وفد کے ہمراہ دورہ کیا اور اس ادارہ کے بانی و سربراہ پادری Dijonisju Mintoff صاحب کو تحائف پیش کیے تاکہ اس ادارہ میں مقیم افراد میں یہ تحائف تقسیم کیے جاسکیں۔ پادری صاحب موصوف کا جماعت کے ساتھ بہت اچھا تعلق ہے اور ہمیشہ جماعتی خدمات کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

منشیات کے عادی لوگوں کے لیے قائم ادارہ کا وزٹ

اسی طرح ایک فلاحی تنظیم Caritas Malta کے زیر انتظام منشیات کے عادی لوگوں کے لیے بنائے گئے Therapeutic سینٹر کو وزٹ کرنے، وہاں لوگوں سے ملنے اور انہیں تحائف پیش کرنے کی توفیق ملی۔ اس سینٹر میں لوگوں کو مختلف گروپس میں رکھا جاتا ہے جن میں عورتوں کا ایک گروپ بھی شامل ہے۔

اس ادارہ کی انتظامیہ نے خاص طور پر انتظام کیا ہوا تھا کہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے منشیات کے عادی لوگوں سے گفتگو کی جائے اور منشیات کے نقصانات سے آگاہی اور ان سے چھٹکارا پانے کے لیے ان کی رہنمائی کی جائے اسی طرح جماعت کے اس دورہ کے مقاصد بھی بیان کیے جائیں۔

خاکسار نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خدمت انسانیت سے متعلق اسلامی تعلیمات، منشیات کے نقصانات اور ان سے چھٹکارہ کے طریق اور جماعت احمدیہ مسلمہ کا تعارف پیش کیا۔ اس موقع پر لوگوں نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے جماعت احمدیہ کی خدمات کو سراہا اور کہنے لگے کہ جن حالات سے ہم گزر رہے ہیں ان حالات میں تو اپنے بھی ایک دوسرےکوحقارت سے دیکھتے ہیں مگر جماعت احمدیہ نے ہمیں عزت بخشی ہے۔ اس سے ہمارا مورال بلند ہوا ہے اور ہم اس بری عادت سے نجات حاصل کرنے کا عہد کرتے ہیں۔

اسلامی اصول صحبت ِصالحین کی اہمیت

ایک صاحب کہنے لگے کہ میں اس rehabilitation centre میں پہلے بھی آچکا ہوں۔ میں کامیابی کے ساتھ منشیات ترک کرنے کے بعد پھر کچھ عرصہ بعد اس عادت میں دوبارہ مبتلا ہوجاتا ہوں۔خاکسار نے انہیں بتایا کہ قرآن کریم نے ہماری رہنمائی فرمائی ہے کہ ہم اچھے لوگوں کو دوست بنائیں، صحبت صالحین اختیار کریں۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ ’’اے مومنو اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو اور نیک، راست باز اور صادقوں کی صحبت اختیارکرو۔‘‘ (التوبہ:119)

خاکسار نے انہیں بتایا کہ دوستوں کا انسان پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ اس لیے جب ہم اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کرتے ہیں تو ہماری توجہ ہمیشہ نیکی کی طرف رہتی ہے مگر برے لوگوں کی صحبت انسان کو برا بنادیتی ہے۔ اس لیے آئندہ آپ اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ کے دوست اچھے ہوں تاکہ دوبارہ پھر اس عادت کا شکار نہ ہوں۔

اسلام میں عورت کی بحیثیت ماں اہمیت

خواتین کے گروپ میں بعض مائیں بھی تھیں۔ جب ان سے بات کی اور بطور ماں ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی اور یہ کہ ماں کی عدم موجودگی بچوں پر کس قدر گراں گزرتی ہے اور یہ کہ ماں کی توجہ اور محبت کا کوئی ثانی نہیں۔ جب ماں اپنے بچوں سے جدا ہوتی ہے تو یہ بات بچوں کی جسمانی، علمی اور روحانی نشوونما کو بری طرح متاثرکرتی ہے۔

ان باتوں نے ان ماؤں کے شعور کو گرمایا اور دلوں کو نرم کیا تو ان کے جذبات آنسوؤں میں بہنے لگے۔ وہ ایک جذباتی منظر تھا۔ ایک ماں نے کہا کہ بچوں سے متعلق آپ کی باتوں نے میرے دل پر گہرا اثر کیا ہے۔ ماں کی کیفیت ایک ماں ہی جان سکتی ہے۔ اور میں بطور ماں یہ جانتی ہوں کہ یہ بات کتنی کربناک ہے۔ ایک ماں کہنے لگیں کہ میں کبھی اپنے بچوں سے جدا نہیں ہوئی۔ اس دفعہ میرے یہ دن بچوں سے دور گزر رہے ہیں اور یہ میرے لیے نہایت مشکل امر ہے۔

مالٹاسےتعلق رکھنے والی ایک عیسائی عورت نے بیان کیا کہ ان کے خاوند مسلمان تھے اور منشیات کی وجہ سے ان کا جوانی میں انتقال ہوگیاہے۔ ان کے انتقال کو سولہ ماہ ہوگئے ہیں مگر وہ آج بھی ان کی جدائی محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ میرے خاوند کے ایصال ثواب کے لیے دعا کی جائے۔ خاکسار نے مسنون دعائیں بلند آواز میں پڑھیں اور تمام حاضرین اس میں شامل ہوگئے۔ یہ ایک نہایت ہی جذباتی منظر تھا اور تمام شاملین پر اس کا گہرا اثر ہوا۔

ان پروگراموں کو مقامی میڈیا نے خصوصی کوریج دی جس سے گھر گھر میں جماعت احمدیہ مسلمہ کی خدمات کی خبر پہنچی اور یہ خدمت انسانیت اسلام احمدیت کی تبلیغ کا بھی ذریعہ بنی۔

مالٹا میں مقیم ایک ترک دوست نے ترکی زبان میں ویب سائٹ بنائی ہے۔ انہوں نے خدمت خلق کے ان پروگراموں کا ترک زبان میں ترجمہ کرکے ویب سائٹ پر نشر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 1700 سے زائد افراد نے اس ویب سائٹ کو subscribeکیا ہوا ہے۔ اس طرح سینکڑوں ترک مسلمانوں تک ترکی زبان میں بھی جماعت کا پیغام پہنچا۔ اس ادارے کے وزٹ کے بعد خاکسار نے منشیات سے متعلق

Why turn to drugs?

کے عنوان پر انگریزی زبان میں مضمون لکھا جو کہ مالٹا کے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے اخبار دی ٹائمز میں شائع ہوا۔ فالحمد للہ علیٰ ذالک

قارئین الفضل کی خدمت میں دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری ان حقیر کاوشوں کو قبول فرمائے، ہمیں بیعتوں سے نوازے اور اس ملک کے لوگوں کوجلد قبول اسلام احمدیت کی توفیق عطافرمائے۔ آمین

(رپورٹ: لئیق احمد عاطف۔ مربی سلسلہ مالٹا)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button