اطلاعات و اعلانات

اطلاعات و اعلانات

نوٹ: اعلانات صدر؍ امیر صاحب حلقہ؍جماعت کی تصدیق کے ساتھ آنا ضروری ہیں

سانحہ ارتحال

مکرمہ اِرم صدف صاحبہ اہلیہ مشتاق محمود باجوہ صاحب (صدر لجنہ اماء اللہ جماعت احمدیہ مہدی آباد جرمنی)تحریر کرتی ہیں کہ میری پیاری امی جان محترمہ امۃ السلام باجوہ صاحبہ زوجہ محترم چودھری محمد اشرف باجوہ صاحب مرحوم کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد گوپنگن (Goppingen)سٹٹگارٹ جرمنی میں مورخہ ۱۳؍جولائی ۲۰۲۴ء بروز ہفتہ بعمر ۸۲؍سال بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اناللہ وانا الیہ راجعون

مرحومہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصیہ تھیں۔ آپ موضع مالوکی تحصیل پسرور ضلع سیالکوٹ میں چودھری رحمت علی بھلی صاحب کے ہاں 1942ء کو پیدا ہوئیں۔ آپ کی شادی چک 37جنوبی سرگودھا کے معزز زمیندار گھرانے میں چودھری محمد اشرف باجوہ صاحب کے ساتھ ہوئی۔ محترم ابا جان کو یہ شرف حاصل ہے کہ ان کے دادا دادی جان اور نانا نانی جان حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔

مرحومہ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ ان کے دادا حضرت چودھری شہاب الدین صاحبؓ نمبردار سکنہ مالوکی بھگت ضلع سیالکوٹ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ ہوا جنہوں نے 1903 میں حضرت مسیح موعود علیہ اسلام کا چہرہ مبارک دیکھتے ہی بلا تردّد آپ علیہ السلام کے دست مبارک پر بیعت کر لی کہ یہ چہرہ کسی جھوٹے کا نہیں ہوسکتا (بحوالہ البدر ۲۶؍جون ۱۹۰۳ء)

مرحومہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی پاسداری کرنے والی بہت سی خوبیوں کی مالک نیک دل نیک اور سیرت خاتون تھیں۔ صوم و صلوٰة کی پابند، دعا گو، متوکل علیٰ اللہ، سلسلہ عالیہ احمدیہ کی دل و جان سے وفادار، نظام خلافت کی جانثار، جماعتی اجلاسات و پروگرامز میں ذوق و شوق سے حصہ لینے والی، مربیان سلسلہ اور جماعتی عہدیداران کی خوش دلی سے خدمت کرنے والی تھیں۔

جلسہ سالانہ ربوہ میں باقاعدگی سے بڑے ذوق و شوق سے شامل ہوتیں۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے چند ماہ بعد موسم سرما میں لجنہ اماء اللہ کے تحت فوجی جوانوں کے لیے ۱۵۰؍ سے زائد سویٹر خود اپنے ہاتھ سے سلائی کر کے پیکٹ بنا کر دیے حالانکہ اُن دنوں ان کی اپنی شادی کے دن قریب تھے اور خود شادی کی تیاریوں میں مصروف تھیں۔

1990ء میں جرمنی آگئیں۔ ان کے اس علاقہ (گوپنگن) میں آنے سے یہاں لجنہ اماء اللہ کا قیام عمل میں آیا۔ آپ کو اس علاقے کی پہلی لجنہ ممبر اور پہلی صدر لجنہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ جماعتی پروگرامز اور اجلاسات کے متعدد مواقع پر اپنے میاں مرحوم کی زیرِ راہنمائی تمام شاملین پروگرام کی دل کھول کر ضیافت و میزبانی کا حق ادا کرتی تھیں۔ عزیزوں اور رشتہ داروں سے تعلق کی پاسداری کرنا خوب جانتی تھیں۔ میکے اور سسرالی رشتے نبھانے اور ان کے فرائض کی ادائیگی میں عمر بھر مثالی کردار ادا کیا۔ اپنے دیور اور نندوں کی شادیوں کی ذمہ داری کمال احسن طریق پر نبھائی۔ ان کی شادیوں کے ہرطرح کے کام کاج کیے، ضروری سامانِ زندگی وغیرہ بڑی خوش دلی کے ساتھ خصوصی توجہ سے تیار کرواتیں۔ وہ سب آپ کی جدائی پر کہتے ہیں کہ آج گویا ہماری ماں دنیا سے رخصت ہو گئی ہے۔

فراخ دلی سے مہمان نوازی کرتیں۔ بہت دریا دل تھیں۔ اپنوںاور بیگانوں کے لیے ان کا دسترخوان بہت وسیع تھا۔ گاؤں کے غیر از جماعت گھرانوں سے بھی بہت حُسن سلوک کا تعلق رکھا۔ غریب عورتوں اور ضرورت مندوں سے ہرممکن تعاون کرتیں جو آپ کی کمی کو محبت سے محسوس کرتی ہیں۔

نہ صرف اپنے بچوں بلکہ بچوں کے بچوں کے لیے بھی ایک شفیق و مہربان ہستی تھیں اور وہ بھی آپ کے گرویدہ تھے۔

گذشتہ سال فروری 2023ء میں ہمارے پیارے اباجان یہاں جرمنی میں انتقال کر گئے۔ ہماری امی جان نے اپنی بیماری کے باوجود اس صدمہ کو بڑے صبر اور حوصلہ سے ایک مومنانہ شان کے ساتھ برداشت کیا۔

گوپنگن جرمنی کے قبرستان میں اباجان کی قبر کے ساتھ والی جگہ میں ان کی تدفین عمل میں آئی ہے۔

احباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کی خوبیاں اور نیک خصلتیں ہم سب میں بھی جاری رکھے۔ آمین

بلانے والا ہے سب سے پیارا اُسی پہ اے دل تُو جاں فدا کر

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button