متفرق شعراء

مہر صدق و وفا تھی مری والدہ

مہر صدق و وفا تھی مری والدہ
اک دعا ہی دعا تھی مری والدہ

اس کے آنچل سے جیون یہ مہکا مرا
پھول خوشبو ادا تھی مری والدہ

زندگی کا سبق گود میں ہی دیا
جود و لطف و عطا تھی مری والدہ

سنگ کھیلی تھی میں سنگ روئی تھی میں
میرے بچپن کی ساتھی مری والدہ

ہر عمل با عمل تھا محبت سے پُر
اپنے رب کی رضا تھی مری والدہ

زاہدہ، عابدہ، پارسا، ذاکرہ
باحیا، شاکرہ تھی مری والدہ

طیّبہ، طاہرہ، صالحہ، قانتہ
الغرض باصفا تھی مری والدہ

اپنے مولا سے خوش اپنے جیون سے خوش
مسکراتا دیا تھی مری والدہ

(دیا جیم۔ فجی)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button