متفرق مضامین

امریکہ میں Thanksgivingکا تہوار۔ اور ایک احمدی مسلمان کا طرزِ عمل

(سید شمشاد احمد ناصر۔ مبلغ سلسلہ امریکہ)

کچھ ہی دنوں میں امریکہ میں (28؍ نومبربروز جمعرات) Thanksgivingکا تہوار بڑے زور و شور کے ساتھ منایا جائے گا۔ یہ یہاں کا قومی تہوار ہے۔ اس کا پس منظر خواہ کچھ بھی ہو لیکن ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ ہم کس طرح اس کا صحیح فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

یہ ایک قومی تہوار ہے ۔ اس دن نہ صرف چھٹی ہوتی ہے بلکہ یہ Long Weekendہوتا ہے ۔ جمعرات سے لے کر اتوار تک چھٹی ہر جگہ ہوتی ہے ۔ لاکھوں کی تعداد میں لوگ بذریعہ کار ، ہوائی جہاز اور بسوں میں سفر کر کے اپنے عزیز و اقارب کے پاس پہنچتے ہیں اور خوب خرید و فروخت اور تحفے تحائف کا بازار گرم رہتا ہے ۔ روایتی طورپر جمعرات کو جس دن یہ تہوار منایا جاتا ہے گھروں میں ٹرکی(Turkey) پکائی جاتی ہےاور سب مل کر بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں جو کہ اچھی بات ہے ۔

امریکہ اور یورپ میں چونکہ لوگ بہت مصروف نظر آتے ہیں اس لیے جو چھٹی ملتی ہے اسے بھی اپنے ہی مصرف میں لاتے ہیں اور گھروں میں TVکے سامنے بیٹھ کر گیمز کھیلتے، رشتہ داروں سے ملتے اور رات گئے تک گپوں میں مصروف رہتے ہیں جس سے نمازوں میں پھر سستی ہو نے کا احتمال رہتا ہے ۔ اس لیے امریکہ ہو یا یورپ یا دنیا کا کوئی خطہ جہاں یہ بات ہوتی ہے کہ ہم مسجد سے بہت دو رہیں ۔ ہم کام پر ہوتے ہیں ، وقت نہیں ملتا وغیرہ ہمیں جب بھی چھٹی ہو تو اس دن ہم احمدیوں کو درج ذیل کام کرنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے:

1۔ ساری نمازیں مسجد میں با جماعت ادا کریں اپنے بچوں اور فیملیز کو بھی ساتھ لائیں۔

2۔ صبح تلاوت قرآن کریم خود بھی کریں اور بچوں کو بھی کہیں کہ وہ بھی تلاوت کریں۔

3۔ممکن ہو تو اپنے دن کا آغازنماز تہجد سے ہی کریں۔ کیونکہ یہ بھی بزرگوں اور خد اکے نیک بندوں کا طریق ہے۔

4۔ عزیز واقارب کا خیال رکھنا بھی بہت بڑی نیکی ہے۔ قرآن شریف میں اور حدیث میں اس کی بہت اہمیت بیان کی گئی ہے ۔ اس لیے کوشش کریں کہ چھٹی والے دن اپنے عزیز واقارب سے ان کے گھروں میں جا کر ملیں ۔ان کے لیے کوئی چھوٹا موٹا تحفہ بھی لے جائیں اس سے بھی محبت بڑھتی ہے ۔

5۔ ہسپتال میں یا گھروں میں بیماروں کی تیمارداری بھی کریں ۔

6۔ مساجد اور سینٹر ز میں کلو ا جمیعاً بھی کیا جا سکتا ہے ۔ یہ محبت بڑھانے اورایک دوسرے کے ساتھ تعلقات پیدا کرنے کا بھی ایک بہت بڑا ذریعہ ہے ۔

7۔ اگر جمعےکو بھی چھٹی ہے تو کوشش کریں کہ خاندان کے سب لوگ جمعے پر حاضر ہوں۔ مغربی ممالک میںبالخصوص یہ بھی ایک المیہ ہے کہ جمعے کے دن جاب کرنی پڑتی ہے ۔ بچے سکولوں میں ہوتے ہیں اور پھر اس طرح جمعے سے غیر حاضری ہو جاتی ہے ۔

مجھے یہاں ایک واقعہ یاد آگیا۔ ایک دوست جمعے پر نہیں آتے تھے اور ان کا عذر تھا کہ کام پر ہوتا ہوں ۔ ایک دفعہ جب جمعہ کو ان کو چھٹی تھی ۔ وہ تب بھی جمعہ پر نہیں آئے ، اگلے دن پوچھنے پر کہ آپ کل جمعے پر نہیں آئے حالانکہ آپ کو چھٹی تھی ۔ کہنے لگے۔ اوہ، مجھے تو یاد ہی نہیں رہا کہ جمعہ ہے ۔ اس لیے جب عادت نہ رہے تو پھر جمعہ والے دن چھٹی ہونے کے باوجود کچھ لوگ جمعہ پر آنا بھول جائیں گے ۔
8۔ چھٹی والے دن کوشش کی جائے ، کہ خود بھی اور بچے بھی حضور انور کی خدمت میں دعا ئیہ خط تحریر کریں۔

حضور انور کے ارشادات کے ماتحت دنیا کے لیے اورخصوصاً امت مسلمہ کے لیے دعائیں کریں۔

Thanksgivingکے حوالہ سےیہ بات بھی ہم سب کو ذہن نشین کرنی چاہیے کہ ہمارا شکر تو صرف ایک دن کا شکر نہیں ہونا چاہیے اور وہ بھی اچھے کھانے کھا کر ، عزیز واقارب کو مل کر اور TV وغیرہ دیکھ کر بلکہ ہمیں اپنے اوقات کا صحیح استعمال کرنا چاہیےاور پھر ایک دن تو شکر گزار ی نہیں کرنی۔ اسلام نے تو ہر موقع پر شکر گزاری سکھائی ہے ۔ مثلاً

1۔ کھانا کھانے پر ……

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الّٰذِیْ اَطْعَمَنَاوَسَقَانَا

2۔ کپڑا پہننے پر ……

3۔ سوکر جاگنے پر……

4۔ بستر پر جانے کی دعا…حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ جب بستر پر تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الّٰذِیْ کَفَانِیْ وَ اَوَانِیْ ……(ابو دائود)

یعنی تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو ہمارے لیے کافی ہوا اور مجھے پناہ دی اور مجھے کھلایا اور پلایا اور تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے مجھ پر احسان کیا او رخوب فضل فرمایا۔

(خزینۃ الدعا صفحہ37،36۔مناجات الرسولؐ )

اصل میں مومن کا تو ہر لمحہ ہی شکر گزاری میں گزرنا چاہیے۔ اور آنحضرت ﷺ کا نمونہ ہمارے سامنے ہے جب حضرت عائشہ ؓ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ﷺ خدا تعالیٰ نے تو آپ کے اگلے پچھلے ، ناکردہ گناہ معاف فرما دیے ہیں اور آپ کو ہر لحاظ سے محفوظ کر دیا ہے تو پھر آپ اتنی مشقت کیوں اٹھاتے ہیں کہ نماز تہجد میں آپ کے پاؤں متورم ہو جاتے ہیں آپؐ نے کیا خوب صورت جواب دیا ۔ جو ساری امت کے لیے قیامت کے دن تک شکر گزاری کے مفہوم کو واضح کرتا رہے گا۔ اَفَلَا اَکُوْنَ عَبْدًاشَکُوْرًا۔ کہ کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں! پس چھٹی کے دن عبادت گزاری ہونی چاہیے۔ تہجد پر ، نماز باجماعت مساجد میں رونق ہو۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص صبح و شام مسجد میں جانے لگے گا خدا تعالیٰ اس کی جنت میں مہمانی فرمائے گا۔ جب ہم اپنے عزیز و اقارب کی مہمانی کرتے ہیں اوران سے مہمانی کرانا پسند کرتے ہیں تو پھر خدا کی مہمانی سے بہتر بھلا کیا چیز ہو سکتی ہے!

مساجد میں جا کر نماز کی ادائیگی : سب سے بڑا شکرہے ۔ اور دعا تو ہمیں اللہ تعالیٰ نےسورۃ الفاتحہ میں سکھائی ہے جس کا ورد پانچ وقت کی نمازوں میں یہ کہہ کر ہوتاہے الحمد للّٰہ رب العالمین ۔ الرحمٰن الرحیم ۔ مالک یوم الدین اور نماز کے بعد یہ دعا جس کے بارے میں تاکید ہے کہ کرنا نہ بھولیے۔

اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ

اور اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں فرمایا ہے

بَلِ اللّٰہَ فَاعْبُدْوَ کُنْ مِّنَ الشّٰکِرِیْنَ۔

اے لوگو! خدا کی ہی عبادت کرو۔ اور اس کے تم شکر گزار بندوں میں شمار ہو جاؤگے۔

اللہ تعالیٰ نے ہم پر بے حد احسان اور انعامات اور افضال و اکرام کیے ہوئے ہیں جن کا شمار بھی ناممکن ہے۔ اسی لحاظ سے ہم پر اس کا شکر واجب ہے ۔

حضرت امیرالمومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے حالیہ دورۂ یورپ میں سب کو یہ بات سمجھائی ہے کہ آپ اپنے ملک سے ہجرت کرکے ان ممالک میں آئےہیں ۔ آپ کو مذہبی آزادی حاصل ہے آپ کو خد اتعالیٰ کا شکر کرنا چاہیے اور عبادت گزاری میں تساہل نہیں برتنا چاہیے ۔

پس ہمیں شکر کرنا چاہیے۔جتنا بھی شکر کریں کم ہے اور ہمارا شکر عبادت گزاری اور لوگوں کی خدمت کرنےسے ہوگا ۔ اللہ تعالیٰ توفیق دے ۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button