متفرق شعراء
ہم لوگ ہیں ہر حال میں خوش ہونے کے عادی
اسباب و عوامل پہ تدبّر نہیں کرتے
انجام پہ بے بس کی طرح رونے کے عادی
تاریخ ہے شاہد کہ یہ قانونِ ازل ہے
سوتے ہیں ہمیشہ کے لیے سونے کے عادی
کشکول بکف سر کو اُٹھا کر نہیں چلتے
کاٹیں گے نہ گندم کبھی جَو بونے کے عادی
کچھ اور گرا دیتی ہے ہر حرکتِ معکوس
رہتے ہیں تہی دست سدا کھونے کے عادی
جلتے رہیں اغیار یہ ہے ان کا مقدر
ہم لوگ ہیں ہر حال میں خوش ہونے کے عادی
(امۃ الباری ناصر۔امریکہ)