ہر غلبہ میری نصرت کا مرہون منت ہے
حنین کی جنگ میں جب مسلمانوں کو اپنی تعداد دیکھ کر یہ خیال ہوا کہ اب ہم بہت بڑی تعداد میں ہو گئے ہیں، بارہ ہزار کا لشکر ہے کون ہم پر غالب آ سکتا ہے۔ کیونکہ اس لشکر میں نئے آنے والے مسلمان بھی شامل تھے لیکن ان نئے آنے والوں میں ایمان کی کمزوری بھی تھی۔ شروع میں ایک حملے کے بعد ایسی حالت پیدا ہوئی کہ شکست کی صورت پیدا ہونی شروع ہو گئی۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے پھر اپنے وعدے کے مطابق کہ میرا لشکر ہی غالب آتا ہے اپنی نصرت فرماتے ہوئے ان بدلے ہوئے مخالف حالات کو مسلمانوں کے حق میں بدل دیا۔یہاں اللہ تعالیٰ یہ بتانا چاہتا تھا کہ تمہاری اکثریت یا تمہاری عقل یا تمہاری طاقت غالب نہیں آئے گی بلکہ ہر غلبہ میری نصرت کا مرہون منت ہے اس لئے ہمیشہ مجھ سے ہی مدد مانگو۔ …آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایک روایت میں آتا ہے کہ آپؐ کا تو ہر جنگ میں دعا پر اور اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت پر اتنا یقین ہوتا تھا لیکن باوجود یقین ہونے کے کبھی دعا کاساتھ نہیں چھوڑا۔ جب بھی کوئی جنگ ہونی ہوتی، مہم سر کرنی ہوتی آپؐ ہمیشہ دعا کیا کرتے تھے۔(خطبہ جمعہ 23؍ جون 2006ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل14؍جولائی 2006ء)