نظامِ شوریٰ
سیدنا امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات کی روشنی میں
( قبل از خلافت)
حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بطور ناظرِ اعلیٰ و امیر مقامی1999ء تا2003ء مجلسِ مشاورت پاکستان کی صدارت فرمائی۔ان مجالسِ مشاورت میں آپ نے جو خطابات فرمائے ان بصیرت افروزخطابات میں آپ نے مختلف مواقع پر مجلسِ شوریٰ کی افادیت و اہمیت،اغراض و مقاصد اور طریقہ کار کے بارہ میں نہایت اہم اور مبارک ارشادات فرمائےجوذیل میں پیش ہیں۔
اپنی جماعتوں میں واپس جاکر اس شوریٰ کی کارروائی سے انہیں آگاہ کریں
’’آپ لوگ جو شوریٰ میں شرکت کے لئے تشریف لائے آپ کو آپ کی جماعت نے دراصل اپنی جماعت کی نمائندگی کے لئے یہاں بھیجا ہے ۔اس لیےآپ کا فرض ہے کہ اپنی اپنی جماعتوں میں واپس جاکر اس شوریٰ کی کارروائی سے انہیں آگاہ کریں ۔ اس میں کی جانے والی سفارشات کے بابرکت ہونے کے لیے دعاؤں اور اس میں آپ کے سپرد ہونے والی ذمہ داریوں میں تمام لوگوں کو اپنے ساتھ شامل کریں ۔‘‘(اختتامی خطاب برموقع مجلسِ مشاورت جماعتِ احمدیہ پاکستان 21؍مارچ1999ء،مطبوعہ رپورٹ مجلسِ مشاورت1999ء صفحہ137)
شوریٰ کی ہدایات نوٹ کی جائیں
’’ہماری شوریٰ کی جو روایت کہ (گذشتہ چند سالوں میں جن پر عمل نہیں ہورہا)حضرت خلیفۃ المسیح کی موجودگی میں جو تجاویز آتی تھیں ۔ حضور ِانو رساتھ ساتھ ان پر ہدایا ت جاری فرماتے رہتے تھے وہ ہدایا ت نوٹ کرنے والی ہوتی تھیں (اس لیے یہ ہدایت تھی )لیکن یہا ں بھی بعض تجاویز اور آراء آتی ہیں جن میں بعض باتیں ایسی ہوتی ہیں ۔حوالے ہوتے ہیں۔جو پڑھ کرسنائے جانے والے ہوں ۔ اور مستند حوالے ہوں جو ذہن نشین کرنے چاہئیں ۔‘‘(اختتامی خطاب برموقع مجلسِ مشاورت جماعتِ احمدیہ پاکستان ؍21مارچ1999ء،مطبوعہ رپورٹ مجلسِ مشاورت1999ء صفحہ138)
نمائندگان دورانِ سال منظور شدہ سفارشات پر عمل درآمد کروائیں
’’ہمار ا فرض ہے کہ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے ارشادات کی روشنی میں جو تجاویز اس مجلس میں پیش ہوئیں اور جن امور کی منظوری کی سفارش ہماری طرف سے حضور انور کی خدمت میں پیش ہوگی۔ حضور انور کی طرف سے منظوری کے بعد جب وہ جماعتوں کو بھجوائی جائیں تو ان پر عمل درآمد کروانا صرف امیر صاحب یا سیکرٹریان کا کام نہ ہوبلکہ آپ سب( جن کو جماعتوں نے مجلس شوریٰ کا ممبر منتخب کرکے یہاں بھجوایا ہے) کا فرض بنتا ہے کہ اپنی اپنی جماعت کے امیر یا دیگر عہدیداران کے ساتھ مل کر دوران سال ان پر عمل درآمد کروانے کی بھی کوشش فرمائیں ۔اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے اس فرض کو صحیح معنوں میں بجا لانے کی توفیق عطافرمائے۔آمین‘‘(اختتامی خطاب برموقع مجلسِ مشاورت جماعتِ احمدیہ پاکستان 21؍مارچ1999ء،مطبوعہ رپورٹ مجلسِ مشاورت1999ء صفحہ139)
شوریٰ کے ایام میں دعاؤں کی طرف خاص توجہ
’’یہاں آکر اپنی آراء اور مشورے دیں تو اس وقت الفاظ کا استعمال ذرا احتیاط سے کریں بلکہ بعض جو پابندیاں ہیں ان کا پوری طرح خیال رکھیں۔اسی طرح شوریٰ کی کارروائی کے دوران حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی ہدایات کو ہر وقت اپنے سامنے رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق عطا فرمائے کہ ان پر عمل کریں اور یہ بھی درخواست ہے کہ جیسا کہ حضور نے دعا پر زور دیا ہے ۔ان تین دن دعاؤں کی طرف خاص توجہ فرمائیں۔‘‘( افتتاحی خطاب برموقع مجلسِ مشاورت جماعتِ احمدیہ پاکستان 24؍مارچ2000ء،مطبوعہ رپورٹ مجلسِ مشاورت2000ء صفحہ12)
ممبرانِ شوریٰ کی نمائندگی اگلے سال تک کے لیے قائم ہے
’’نمائندگانِ شوریٰ سے درخواست ہے کہ بعض رپورٹس جو یہاں پڑھی گئیں۔ تعمیل فیصلہ جات سالِ گذشتہ کی نظارتِ اصلاح وارشاد کی طرف سے اس رپورٹ پر جو کارروائی ہوئی اس کے بارے میں سرکلر، ہدایات آپ کو بھجوادی گئیں۔تو جہاں امراء،صدر صاحبان، ممبران ِعاملہ اُن ہدایات پر عمل کروارہے ہوں گے وہاں نمائندگانِ شوریٰ کا بھی یہ فرض بنتا ہے کیونکہ ایک سال کے لئے اب آپ ممبر شوریٰ کے طور پر منتخب کئے گئے ہیں اور جو بھی شوریٰ کی کارروائی گذشتہ سال کی یا اس سال کی ہوئی ہے اس کی ہدایات بھجوائی جائیں گی ان پر عمل کرنا اور کروانا تمام نمائندگان کا فرض ہے۔ اس لیے یہ بات مدِنظر رہے کہ صرف اس شوریٰ کے بعد نمائندگی ختم نہیں ہوجاتی بلکہ اگلے سال تک کے لئے یہ نمائندگی قائم ہے۔ اس لحاظ سے ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا چاہیے اور ان کی ادائیگی میں پوری کوشش کرنی چاہیے۔‘‘( اختتامی خطاب برموقع مجلسِ مشاورت جماعتِ احمدیہ پاکستان26؍مارچ2000ء،مطبوعہ رپورٹ مجلسِ مشاورت2000ء صفحہ175)
’’جس طرح پچھلی صدی میں ہمارے اسلاف نے شوریٰ کے ادارے کی برکات اورفیضِ تربیت سے حصہ پایا اس صدی میں ہماری نسلیں بھی ان شاء اللہ تعالیٰ اس فیض سے حصہ پاتی چلی جائیں گی۔ اس کے لیے لازم ہے کہ ہم شوریٰ کے مقام اورفیض کو سمجھنے والے بنیں۔
سیدناحضرت مصلح موعودؓ فرماتے تھے کہ جس طرح مجلس معتمدین صدر انجمن احمدیہ انتظامی کاموںمیں خلیفہ کی جانشین ہے مجلسِ شوریٰ اصولی کاموں میں خلیفہ کی جانشین ہے۔پس اس ادارہ کوقائم رکھنے کی خاطر ضروری ہے کہ ہم نسلاً بعدنسلٍ مجلسِ شوریٰ کی دینی روایات اورآداب کی حفاظت کرنے والے ہوں۔‘‘( افتتاحی خطاب برموقع مجلسِ مشاورت جماعتِ احمدیہ پاکستان 23مارچ2001ء،مطبوعہ رپورٹ مجلسِ مشاورت2001ء صفحہ4)
شوریٰ کانظام ،نظامِ خلافت ہی کی ایک برکت ہے
’’شوریٰ کانظام بھی دراصل نظام خلافت ہی کی ایک برکت ہے اوریہ نظام تبھی خوش اسلوبی سے آگے بڑھ سکتاہے جب ہر فردِجماعت اس کے ساتھ وفا،اطاعت اوربھرپور تعاون کے عہدنبھاکرچلے۔
قرونِ اولیٰ کے نمونے ہمارے سامنے ہیں اورآخرین کی موعود جماعت ہونے کے ناطے سے ہمیںاولین سے جونسبت ہے اس لحاظ سے اُن کے نمونے ہمارے لئے قابلِ تقلید ہیں۔
مدینہ میں منعقد ہونے والی پہلی مجلس شوریٰ میں آنحضرت ﷺکے سچے وفادار غلاموں نے خدااوراس کے رسولؐ کی خاطر آپ کے دائیں،بائیں اورآگے پیچھے لڑنے کے جوعہدباندھے تھے اورکہاتھا کہ یارسول اللہ!آپ ہمیں سمندرمیں بھی کود جانے کاحکم دیں گے توایک فرد بھی پیچھے نہیں رہے گا اورہمیشہ ہمارے طرزِعمل سے آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی۔پھردیکھو!اس عہدوفاکوانہوں نے کس طرح نبھایا۔بدر اوراُحد کے میدان اس پرگواہ ہیں اورسب سے بڑھ کر عرش کاخدااُن صادقوں کے ثباتِ قدم اور وفاداری کی یوں تعریف کرتاہے۔مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ رِجَالٌ صَدَقُوْا مَا عَاهَدُوا اللّٰهَ عَلَیْهِۚ-فَمِنْهُمْ مَّنْ قَضٰى نَحْبَهٗ وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّنْتَظِرُ وَ مَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلًا ۔(الاحزاب:24)یعنی مومنوںمیں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جنہوں نے اس وعدہ کوجوانہوں نے اللہ سے کیاتھا سچاکردیا اوربعض توایسے ہیں جنہوں نے اپنی نیت کوپوراکردیا اوراُن میں سے بعض ایسے ہیں جوابھی تک انتظارکررہے ہیں اوراپنے ارادے میں انہوں نے کوئی تزلزل نہیں آنے دیا۔یہ وہ مردانِ وفاہیں جن کے پاکیزہ نمونے ہمارے لئے قابلِ تقلید ہیں۔‘‘(اختتامی خطاب برموقع مجلسِ مشاورت جماعتِ احمدیہ پاکستان 24؍مارچ2001ء،مطبوعہ رپورٹ مجلسِ مشاورت2001ء صفحہ101،100)
٭…٭…٭