متفرق شعراء

غزل

(مبارک احمد ظفر)

وہ نام پیار سے جس کا پکار دیتے ہیں

پھر اس کے دونوں جہاں وہ سنوار دیتے ہیں

خدا کی حمد ، درودِ محمدِؐ عربی

سکونِ قلب و نظر کو قرار دیتے ہیں

وہ ان کی باتیں ، ہنسی اور اُن کی یاد کے پھول

خزاں کے دَور میں رنگِ بہار دیتے ہیں

بس ایک نظرِ تبسّم ہی ڈال کر اپنی

ہم مَے کشوں کو وہ لطفِ خمار دیتے ہیں

’’اَلْعَصْر‘‘ جس کی قسم خود خدا نے ہے کھائی

اب اس کے صاف دکھائی آثار دیتے ہیں

رہے نہ خوف کوئی اس کو بدبلاؤں کا

جسے وہ حِفْظ کا اپنی حصار دیتے ہیں

کبھی چراغ کی پڑنے لگے جو لَو مدّھم

ہم اپنے تازہ لہو سے ابھار دیتے ہیں

پھر اس کا کوئی بھی حصہ ہمیں قبول نہ ہو

جو چیز ہم کبھی صدقہ میں وار دیتے ہیں

ہماری جیت جو ان کو اگر پسند نہ ہو

ہم ایسی جیت کر بازی پھر ہار دیتے ہیں

ہم ایسے بوجھ کو رکھتے نہیں جو بوجھ بنے

اسے تو سر سے ہم جلدی اتار دیتے ہیں

ظفرؔ انہیں ہی ملیں قرب کے بلند مقام

اَنَا کا سانپ کچل کر جو مار دیتے ہیں

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button