قبولیتِ دعا کے لیے یقین شرط ہے
خدا کی نافرمانی ایک گندی موت ہے اس سے بچو دعا کرو تا تمہیں طاقت ملے جو شخص دعا کے وقت خدا کو ہر ایک بات پر قادر نہیں سمجھتا بجزوعدہ کی مستثنیات کے وہ میری جماعت میں سے نہیں۔…جو شخص دعا میں لگا نہیں رہتا اور انکسار سے خدا کو یاد نہیں کرتا وہ میری جماعت میں سے نہیں ہے… لیکن جب تو دعا کے لئے کھڑا ہو تو تجھے لازم ہے کہ یہ یقین رکھے کہ تیرا خدا ہر ایک چیز پر قادر ہے تب تیری دعا منظور ہوگی اور تو خدا کی قدرت کے عجائبات دیکھے گا جو ہم نے دیکھے ہیں اور ہماری گواہی رویت سے ہے نہ بطور قصّہ کے۔ اُس شخص کی دعا کیونکر منظور ہو اور خود کیونکر اس کو بڑی مشکلات کے وقت جو اُس کے نزدیک قانون قدرت کے مخالف ہیں دعا کرنے کا حوصلہ پڑے جو خدا کو ہر ایک چیز پر قادر نہیں سمجھتا مگر اے سعید انسان تو ایسا مَتْ کر تیرا خدا وہ ہے جس نے بیشمار ستاروں کو بغیر ستون کے لٹکا دیا اورجس نے زمین وآسمان کو محض عدم سے پیدا کیا ۔کیا تو اُس پر بدظنی رکھتا ہے کہ وہ تیرے کام میں عاجز آجائے گا بلکہ تیری ہی بدظنی تجھے محروم رکھے گی۔ ہمارے خدا میں بے شمار عجائبات ہیں مگر وہی دیکھتے ہیں جو صدق اور وفا سے اس کے ہو گئے ہیں۔
(کشتی نوح ،روحانی خزائن جلد۱۹صفحہ۱۸تا۲۱)