خشک خوبانی
قدرت کی نعمت خوبانی(Apricot، زردآلو) کا ہریسہ سردیوں میں نزلہ زکام یا سردی دور کرتا ہے جبکہ موسمِ گرما میں خوبانی کا فرحت بخش شربت گرمی کا احساس دُور کرتا ہے۔ خوبانی ایک ایسا پھل ہے جو خشک کر کے استعمال کیے جانے کی وجہ سے میوہ جات کے زمرے میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔جب آپ تازہ پھل کا موازنہ خشک پھلوں سے کرتے ہیں تو تازہ پھلوں میں کچھ فوائد اور نقصانات ہوتے ہیں۔ اس کا سب سے پہلا اور سب سے الگ فائدہ یہ ہے کہ خوبانی کو خشک کرنے سے اسے ایک طویل شیلف لائف ملتی ہے یعنی اس کے استعمال کرنے کی مدّت زیادہ ہوجاتی ہے۔
پاکستان میں خوبانی کی ساٹھ مختلف اقسام گلگت، دیامر، غذر اور سکردو میں لگے باغات میں پیدا ہوتی ہیں۔اسے نقد آور فصل کا درجہ حاصل ہے کیونکہ اِن علاقوں کی چالیس فیصد دیہی آبادی اس کی کاشت سے منافع کماتی ہے۔سکردو کے قریب واقع وادی شگر کی خوبانی غذائیت کے لحاظ سے دیگر علاقوں سے بہتر سمجھی جاتی ہے۔
گرمیوں میں سرد علاقوں میں پائی جاتی ہے جب کہ اسے سارا سال استعمال کر نے کے لیے خشک بھی کر لیا جاتا ہے، جسے پھر خشک خوبانی کا نام دیا جاتا ہے۔ خوبانی مزاج کے لحاظ سے سرد تر اور خشک خوبانی کا مزاج گرم تر ہوتا ہے۔ خوبانی دو رنگوں یعنی سفید اور زرد رنگ میں ہوتی ہے، اگر اس کو خشک بھی کر لیا جائے تب بھی اس کے فوائد میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ خشک خوبانی کے استعمال سے صحت پر مثبت نتائج ظاہر ہوتے ہیں، کیوں کہ اس میں بہت سے غذائی اجزا پائے جاتے ہیں۔ تقریباً ایک سو گرام خشک خوبانی میں ۲۴۱؍ کیلوریز، پانچ گرام فیٹ، چار گرام پروٹین، تین گرام فائبر، ۶۳؍ گرام کاربو ہائیڈریٹس، ۱۱۶۰؍ ملی گرام پوٹاشیم، تین ملی گرام آئرن، ۵۵؍ ملی گرام کیلشیم، دو مائیکرو گرام سیلینیم، ۱۸۰؍ مائیکرو گرام وٹامن اے، ۱ ملی گرام وٹامن سی، جب کہ دس مائیکرو گرام فولیٹ پایا جاتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق تازہ اور خشک خوبانی دونوں ہی غذائیت سے مالا مال ہوتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کچھ ماہرین کی یہ رائے بھی ہے کہ خوبانی کو سکھا کر محفوظ کرنے سے اس کی غذائیت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔خشک خوبانی کو اگر باقاعدگی کے ساتھ استعمال کیا جائے تو بہت سے طبی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس کا متوازن استعمال وزن کم کرنے ، جلدی امراض سے چھٹکارا حاصل کرنے، خون کی کمی کی شکایت دور کرنے ، پیٹ کے کیڑوں کے خاتمے، آنکھوں اور نظر کی صحت کے لیے، ذیابیطس میں اور ہائی بلڈ پریشر میں کمی، قبض کی علامات، ہڈیوں کی کثافت میں بہتری کے لیے نیز حمل کے دوران ممد ثابت ہوا ہے۔
(بحوالہ بی بی سی اردو، مرہم ڈاٹ پی کے)(مرسلہ:ابوالفارس محمود)