مکتوب

مکتوب جنوبی امریکہ (اپریل ۲۰۲۴ء)

(لئیق احمد مشتاق ۔ مبلغ سلسلہ سرینام، جنوبی امریکہ)

(اپریل؍ ۲۰۲۴ء کے دوران بر اعظم جنوبی امریکہ میں وقوع پذیر ہونے والے حالات و واقعات کا خلاصہ)

ایکواڈور: سیاحوں کی جنت سمجھا جانے والا ملک جرائم پیشہ گروہوں کا گڑھ بن گیا

کوئی زمانہ تھا کہ ایکواڈور کا شمار لاطینی امریکہ کے محفوظ ترین ممالک میں ہوتا تھا۔ اس ملک میں گھنے جنگلات ہیں اور گالاپاگوس (Galápagos Islands) جیسے دلکش جزیرے بھی ہیں ۔مگر اب امن وامان کی صورتحال یکسر بدل چکی ہے۔ ایکواڈور دنیا میں منشیات بنانے کے لیے استعمال ہونے والے پودوں کی افزائش کرنے والے دو ممالک کولمبیا اور پیرو کے درمیان واقع ہے۔ ان ممالک میں تاریخی طور پر پُرتشدد واقعات دیکھنے میں آتے رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ایکواڈور کو ’’امن کا جزیرہ‘‘ کہا جاتا تھا۔لیکن اب ایسا نہیں ہے۔سلسلہ کوہ انڈیز کے اطراف کوکین کی افزائش اور بین الاقوامی منڈی میں اس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد حالیہ دور میں ایکواڈور میں بھی تبدیلیاں آنا شروع ہو گئیں۔ اس ملک میں ۲۰۲۳ء میں آٹھ ہزار قتل ہوئےجو ۲۰۱۸ء کے مقابلے میں آٹھ گنا زیادہ تعداد بنتی ہے اور یہ تعداد میکسیکو اور کولمبیا جیسے ممالک سے کہیں زیادہ ہے۔ایکواڈور کے سب سے بڑے شہر گائیوکوئل (Guayaquil) میں ۲۰ گینگ سرگرم ہیں اور ہر ایک اپنا تسلط قائم کرنے کا خواہاں ہے اس لیے آئے روز فائرنگ اور تشدد کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔جنوری۲۰۲۴ءمیں ایکواڈور پوری دنیا میں اُس وقت مشہور ہو گیا جب ٹی وی پر چلنے والے ایک لائیو شو کے دوران کچھ بندوق بردار ایک ٹی وی سٹیشن میں داخل ہوئے۔اسی دوران ملک کے کئی حصوں سے جیلوں میں دھماکوں اور ہنگاموں کی خبریں آنے لگیں۔ کئی لوگوں کے اغوا کی بھی اطلاعات سامنے آئیں۔صدرمملکت ڈینیئل نبوا (Daniel Noboa) نے اس کے بعد ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا۔ ان کا ہدف منشیات سمگل کرنے والے مجرم تھے۔اس کے بعد سے ایکواڈور میں ۱۶ ہزار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ملک میں نافذ کی گئے ایمرجنسی کا اختتام ۸؍ مارچ کو ہوا لیکن صدر نے کہا ہے کہ ملک کی سلامتی کے پیش نظر فوج کو بہت سے خصوصی اختیارات دیے گئے ہیں۔ موجودہ صدر مجرموں کے لیے سخت سزاؤں کے ساتھ ساتھ اسلحہ رکھنے سے متعلق قوانین میں بھی تبدیلیاں لانے کے خواہاں ہیں ۔ملک میں جاری گینگ وار نے عوام کے معمولات زندگی درہم برہم کر کے رکھ دیے ہیں اور اب صورتحال یہ ہو چکی ہے کہ لوگ گھروں سے نکلنے سے بھی خوفزدہ ہیں۔ اغوابرائے تاوان کی کارروائیاں عام ہیں اور عوام الناس خاص طور پر رات کوباہر جانے سے ڈرتے ہیں حکومت نے ملک کے دارالحکومت سمیت بہت سے شہروں میں رات کے اوقات میں کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

سُرینام کے صدر کا دورہ چین

عوامی جمہوریہ چین کے صدر (Mr. Xi Jinping) کی دعوت پر سُرینام کے صدر مسٹر چندریکاپرشاد سنتوکھی

(Chandrikapersad Santokhi) نےاعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ چین کا سات روزہ دورہ کیا ہے۔ سرکاری مہمان نےاپنی سرگرمیوں کا آغازچین کی کمیونسٹ پارٹی کے میوزیم کے دورے سے کیا۔ دونوں سربراہوں کی ملاقات کے دوران سرینام کے صدر نے گذشتہ حکومت کے لیےقرضوں کی واپسی کی مدت میں توسیع کے علاوہ سرینام اور ہمسایہ ملک گیانا کے درمیان موجوددریائےکورنتائن(Courantyne River) پر پل کی تعمیر میں تعاون کی درخواست کی۔وفد نے چین کی گولڈ کمپنی زیجن(Zijin) کے چیئرمین سے ملاقات کی۔صدر مملکت نے چین میں تعلیم حاصل کرنے والے سرینامی طلبہ سے بھی ملاقات کی۔ صدر نے اپنے وفد کے ہمراہ معروف ٹیکنالوجی کمپنی(Huawei) کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ بھی کیا۔دورے کے دوران مختلف سمجھوتوں پر دستخط بھی کیے گئے۔

ارجنٹائن نیٹو (NATO) میں شمولیت کا خواہاں

ارجنٹائن نے اپریل۲۰۲۴ءکے دوران باضابطہ طور پر نیٹو (North Atlantic Treaty Organization) میں شامل ہونے کی درخواست کی ہے۔اس خواہش کا مقصد زیادہ سے زیادہ سیاسی اور سیکیورٹی تعاون کے لیے راہ ہموار کرنا ہے ۔ملک کےموجودہ صدر جیویر میلی (Javier Gerardo Milei) کی حکومت کا اولین مقصد مغربی طاقتوں کے ساتھ بہتر تعلقات، انہیں سرمایہ کاری کے لیےراغب کرنا اور کاروبار کو فروغ دینا ہے ۔ یہ درخواست اس وقت سامنے آئی جب نیٹو کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری میرسیا جیوانا (Mircea Geoana)نے برسلز میں ارجنٹائن کے وزیر دفاع لوئس پیٹری (Luis Petri)کے ساتھ علاقائی سلامتی اور درپیش مسائل پر بات چیت کی۔ جیوانا نے کہا کہ انہوں نے نیٹو اتحاد میں شراکت دار بننے کے لیے ارجنٹائن کی خواہش کا خیر مقدم کیا ہے۔ جو ملک نیٹو کے جغرافیائی علاقے میں نہیں ہیں انہیں اجتماعی فوجی کارروائیوں میں حصہ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ نیٹو اتحادکی رکنیت اس وقت یورپ، ترکی، کینیڈا اور امریکہ کے ممالک تک محدود ہے۔

امریکہ نے وینزویلا پر دوبارہ تیل کی پیداوار پر پابندیاں عائد کر دیں

بائیڈن انتظامیہ نے چند دن قبل وینزویلا پر تیل کی پیدا وار پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی ہیں ۔موجودہ صدر نکولس مادورو کو اپنی حکمرانی کو مستحکم کرنے کی کوششوں کے لیے امریکہ کی جانب سے پابندیوں میں نرمی کی گئی تاکہ تیل پیدا کرنے والے ممالک کی عالمی تنظیم ’’اوپیک‘‘ کے رکن ملک وینزویلا میں جمہوریت کا آغاز ہو سکے۔ ایک سینئر امریکی اہلکار نے صحافیوں کے ساتھ اس فیصلے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ وینزویلا میں سرمایہ کاری کرنے والی کسی بھی امریکی کمپنی کے پاس ۴۵؍دن کا وقت ہوگا تاکہ وہ توانائی کی عالمی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال سے بچنے کے لیے اپنا سرمایہ محفوظ کر سکے۔ گذشتہ سال اکتوبر میں امریکہ نے امسال ملک میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے منصفانہ اور یکساں مواقع مہیا کرنے کے لیے حزب اختلاف کے اراکین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کے اظہار پر موجودہ صدر نکولس مادورو(Nicolás Maduro) کی حکومت کو اس کے سرکاری تیل، گیس اور کان کنی کے شعبوں پر پابندیوں میں نرمی کی تھی ۔اب جبکہ مادورو نے جولائی میں صدارتی انتخابات کا شیڈول جاری کیا اور بین الاقوامی مبصرین کو ووٹنگ کی نگرانی کے لیے مدعو کیا ہے، بائیڈن انتظامیہ کے بقول آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی امیدیں معدوم ہوتی جارہی ہیں کیونکہ حزب اختلاف کے راہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے ، اور الیکشن مہم کے لیے یکساں مواقع نہیں دیے جا رہے۔ گذشتہ کچھ عرصہ کے دوران حکام کی طرف سے حزب اختلاف کے خلاف ہونے والی کارروائیوں میں حزب مخالف کی صدارتی امیدوار ماریا کورینا ماچاڈو (Maria Corina Machado) کو اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرانےسے روکنا شامل ہے۔ گذشتہ چھ ماہ کے دوران متعدد حکومتی ناقدین کو پابند سلاسل کیا گیا ہے جن میں ماچاڈو کے کئی ساتھی بھی شامل ہیں۔

ایکواڈور ، کولمبیاخشک سالی سے شدید متاثر

ایکواڈور کی حکومت نے ملک کے اہم شہروں میں بجلی کی فراہمی کے اوقات مقرر کیے ہیں کیونکہ خشک سالی کی وجہ سے آبی ذخائر خطر ناک حدتک کم ہوگئے ہیں اور ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس کی پیداوار کی صلاحیت کم ہو گئی ہے۔ یہ پلانٹس ملکی ضرورت کی تقریباً ۷۵؍فیصد بجلی پیدا کرتے ہیں۔ بجلی کی کٹوتی کا اعلان وزارت توانائی نے کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ایکواڈور کے باشندوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس نازک وقت میں اپنی بجلی کی کھپت کو کم کریں۔اور کوشش کریں کہ ہر کلوواٹ اور پانی کا ہر قطرہ جس کے استعمال کی ضرورت نہیں اسے بچایا جائے، اس مقصد کے لیے عوام الناس تعاون کریں۔

ایسی ہی صورتحال اورخشک موسم کولمبیا کو بھی متاثر کر رہا ہے اور دارالحکومتBogotá(بوگوٹا)میں بجلی اور پانی کی سپلائی انتہائی محدود کر دی گئی ہے ،کیونکہ اس کے ذخائر ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گئے۔ خشک سالی کی وجہ سے نلکوں کا پانی بھی سوکھ گیا ہے ۔بوگوٹا کے مضافات میں واقع La Candelaria قصبے میں پانی کے ٹرک عوام الناس کو ضرورت کا پانی فراہم کر رہے ہیں۔ کیونکہ وہ ندی جو شہر کو پانی فراہم کرتی ہے سوکھ رہی ہے۔ مقامی باشندے پانی کے ٹرکوں کے قریب بالٹیاں لیے قطار میں کھڑے ہوتے ہیں تاکہ ضرورت کا پانی لے سکیں۔

برازیل کی عدالت عظمیٰ کا تاریخی فیصلہ

برازیل کی سپریم کورٹ نے ریاست کی فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مختلف کارروائیوں کے دوران اندھی گولیوں کا نشانہ بننے والے متاثرین اور مرنے والوں کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ ریاست اب پولیس یا مسلح افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہونے والی اموات یا زخمیوں کی دیکھ بھال کی ذمہ دار ہے۔ ملک کی اعلیٰ عدالت نے ۲۰۱۵ء میں ریو ڈی جنیرو کے ایک پسماندہ علاقے میں فوج کی کارروائی کے دوران اندھی گولی لگنے سے ایک شخص کی ہلاکت کے بعد اس کے لواحقین کی طرف سے دائر کئے گئے مقدمے کی سماعت کے دوران یہ فیصلہ صادر کیا ۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ وہ مقتول کے خاندان کو تین لاکھ برازیلین ریال ادا کرے، نیزورثا کو تاحیات پنشن بھی ادا کی جائے۔برازیل میں پرتشدد جھڑپوں کے دوران آتشیں اسلحہ کا استعمال اور اندھی گولیوں سے عام لوگوں کی اموات کے واقعات عام ہیں۔

ارجنٹائن کے صدر کا دورہ امریکہ

ارجنٹائن کے صدر جیویر میلی (Javier Gerardo Milei) نے ریاستہائے متحدہ امریکہ کا ایک اور دورہ کیا ہے۔اس دورے کے دوران صدر نے معروف کاروباری شخصیت اور ٹیسلا (Tesla) کے بانی ایلون مسک سے ٹیکساس میں ملاقات کی کیونکہ ان کی حکومت ارجنٹائن کی مشکلات سے دوچار معیشت کی بحالی کے لیے نقد رقم کی فراہمی کی کوشش کر رہی ہے۔عوام میں مقبول صدر نے اپنے چار روزہ دورے کا آغاز میامی سے کیا، جو امریکہ میں ارجنٹائن کی سب سے بڑی آبادی کی میزبانی کرتا ہے اور فٹ بال کے سپر اسٹار لیونل میسی کا گھر ہے۔ صدر کے ترجمان کے مطابق انہوں نے الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا کی ایک فیکٹری کا دورہ بھی کیا۔ ارجنٹائن کے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد محض چار ماہ میں ان کا امریکہ کا یہ تیسرا دورہ ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق موصوف ارجنٹائن کی خارجہ پالیسی کو نئی شکل دے رہے ہیں۔چند دن قبل امریکی سدرن کمانڈ کے سربراہ جنرل لورا رچرڈسن(General Laura J. Richardson) کے ہمراہ جنوبی امریکہ کے انتہائی جنوبی سرے پر کھڑے ہو کر صدرمیلی نےامریکہ کے ساتھ اسٹریٹیجک اتحاد کو فروغ دینے کا عزم کیا تھا وہ امریکی حمایت کو اقتصادی بحالی کے لیے اہم سمجھتے ہیں ۔اپریل کے وسط میں بی بی سی اردو نے ’’کاروبارشروع کرنے کے لیے دنیا کے دس بہترین ممالک‘‘ کی فہرست میں ارجنٹائن کو بھی شامل کیا ہے کیونکہ متعدد شخصیات کا مانناہے کہ نئی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سےاب اس ملک میں کاروبار شروع کرنے کے بہتر مواقع موجود ہیں۔

https://www.bbc.com/urdu/articles/c2vwg6g103lo

گوئٹے مالا کے صدر نے ملک کو آفت زدہ قرار دے دیا

گوئٹے مالا کا دارالحکومت گوئٹے مالا سٹی (Guatemala City) دھوئیں کی دبیز تہ کی لپیٹ میں ہے قریبی شہر Villa Nueva میں شہر بھر کا کوڑا پھینکنے والی جگہ پرکچرے کے پہاڑ جل رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک کے چالیس مختلف مقامات پر جنگلات میں آگ لگی ہوئی ہے ۔ملک کے صدر برنارڈو اریوالو (Bernardo Arévalo) نے آگ بجھانے کی کوششوں کے لیے فنڈز فراہم کرنے کے علاوہ ملک کو آفت زدہ قرار دیا ہے ۔ اور اس بات کا شکوہ بھی کیا ہے کہ ۸۰ فیصد آگ لوگوں نے خود لگائی ہے۔ حکام نے طلبہ کو دھوئیں سے بچانے کے لیے تین مرکزی صوبوں میں سکول بند کر دیے ہیں ۔ گوئٹے مالا میں یہ عام رواج ہے کہ کاشتکار فصل سمیٹ کر اگلی فصل کی تیاری کے لیے کھیتوں میں آگ لگا دیتے ہیں۔

گیانا کے صدر کاعالمی نشریاتی ادارے کوانٹرویو

گیانا کے صدر ڈاکٹر عرفان علی گذشتہ دنوں بی بی سی انٹرنیشنل کے معروف پروگرام (HARDtalk) کے مہمان بنے۔ پروگرام کے میزبان سٹیفن سیکر(Stephen Sackur) نے جو اپنے تند وتیز سوالات اور مہمان پر گرفت رکھنے کے حوالے سےمشہور ہیں اس انٹرویو کے دوران گیانا کے صدر کی حاضرجوابی اور مدلل جوابات کے سامنے بےبس سے نظر آئے ، اور صدر نے انہیں خوب رگیدا۔صدر موصوف کے اس انٹرویو کو خطے اور عالمی میڈیا میں بے حد پذیرائی ملی اور جس انداز سے انہوں نے اپنے ملک اور موقف کا دفاع کیا عوام الناس نے اسے خوب سراہا۔ گیانا اس وقت دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت والا ملک ہے اور اگلے بیس سال میں ۱۲۰ بلین ڈالر کی خطیر رقم تیل اور گیس کی فروخت سے حاصل ہونے کی توقع ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ دوبلین ٹن کاربن اور فاسد مادے سمندری حیات اور ماحول کو متاثر کریں گے جس پر عالمی تنظیم(Greenpeace) گرین پیس اور قدرتی ماحول کے تحفظ کے لیےسرگرم تنظیمیں کڑا اعتراض کر رہی ہیں۔ملک میں جاری کرپشن اور مفاد پرستی کی وجہ سے چند بین الاقوامی تجزیہ کار تیل کی دولت کو رحمت کی بجائے زحمت بھی قرار دے چکے ہیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button