بچوں کی تربیت کا وقت ان کی پیدائش سے ہی شروع ہو جاتا ہے
پیدائش کے وقت سے بچوں کی تربیت کرنے کے حوالہ سے حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں: ’’ورثہ کے گناہ کے بعد گناہ کی آمیزش انسان کے خیالات میں اس کے بچپن کے زمانہ میں ہوتی ہے۔ اس کا علاج اسلام نے یہ کیا ہےکہ بچہ کی تربیت کا زمانہ رسول کریمﷺ نے وہ قرار دیا ہے جبکہ بچہ ابھی پیدا ہی ہوا ہوتا ہے۔ میرا خیال ہے اگر ہوسکتا تو رسول کریمﷺ یہ فرماتے کہ جب بچہ رحم میں ہو اسی وقت سے اس کی تربیت کا وقت شروع ہوجا نا چاہئے۔ مگر یہ چونکہ ہو نہیں سکتا تھا اس لئے پیدائش کے وقت سے تربیت قرار دی اور وہ اس طرح کہ فرما دیا کہ جب بچہ پیدا ہو اسی وقت اس کے کان میں اذان کہی جائے۔ اذان کے الفاظ ٹونے یا جادو کے طور پر بچہ کے کان میں نہیں ڈالے جاتے، بلکہ اس وقت بچہ کے کان میں اذان دینے کا حکم دینے سے ماں باپ کو یہ امر سمجھانا مطلوب ہے کہ بچہ کی تربیت کا وقت ابھی سے شروع ہوگیا ہے۔‘‘
(منہاج الطالبین، انوار العلوم جلد ۹صفحہ ۲۰۰)