شرک اور رسم پرستی کے طریقوں کو چھوڑ کر دینِ اسلام کی راہ اختیار کی جاوے
آج ہم کھول کر بآواز کہہ دیتے ہیں کہ سیدھا راہ جس سے انسان بہشت میں داخل ہوتا ہے۔ یہی ہے کہ شرک اور رسم پرستی کے طریقوں کو چھوڑ کر دین اسلام کی راہ اختیار کی جائے اور جو کچھ اللہ جلّشانہ نے قرآن شریف میں فرمایا ہے اور اس کے رسول ﷺ نے ہدایت کی ہے۔ اس راہ سے نہ بائیں طرف منہ پھیریں نہ دائیں۔ اور ٹھیک ٹھیک اسی راہ پر قدم ماریں۔ اور اس کےبر خلاف کسی راہ کو اختیار نہ کریں۔
(مجموعہ اشتہارات جلد۱ صفحہ ۱۰۹ ، ۱۱۰۔ایڈیشن۲۰۱۸ء)
اس کتاب کے لئے اعلیٰ تعلیم کی ضرورت تھی جو انتہائی درجہ کی ضلالت کے وقت ظاہر ہوئی اور ان لوگوں کی اصلاح کے لئے آئی جن کے دلوں میں عقائد فاسدہ راسخ ہو چکے تھے اور اعمال قبیحہ ایک عادت کے حکم میں ہو گئے تھے۔
(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد ۲۳ صفحہ ۷۰)
وہ انواع اقسام کی گمراہی جو رفتہ رفتہ پیچھے سے لاحق حال ہو جاتی ہے اور دلوں پر مَیل کی طرح جم کرجامہ ناپاک کی طرح کردیتی ہے اُس وقت موجود نہیں ہوتی بلکہ دل سفید کپڑے کی طرح ہوتے ہیں مگر بعد میں رفتہ رفتہ طرح طرح کے بُرے کام اور انواع اقسام کے گناہ پیدا ہوجاتے ہیںیہاں تک کہ کثرت گناہوں کے سبب سے لوگ ہلاکت کے قریب پہنچ جاتے ہیں اور بُری عادتیں اُن کے دلوں میں جم جاتی ہیں یہاں تک کہ وہ خراب عقیدوں اور خراب عادتوں کو اپنا ایک مذہب بنا لیتے ہیں اور پھر اُن باطل طریقوں کی حمایت کے لئے ان کے دلوں میں تعصّب اور حمیّت پیدا ہو جاتی ہے اور ان بدعقیدوں اور بدرسوم کا چھوڑنا اس لئے بھی اُن پر مشکل ہو جاتا ہے کہ قومی تعلقات اِس سے مانع ہوجاتے ہیں اور باہمی رشتہ ناطہ کی بھاری زنجیریں اس بات سے روکتی ہیں کہ قومی مذہب کو ترک کیاجاوے۔ اب آپ سوچ سکتے ہیں کہ ایسے وقت میں جو کوئی رسول خدا تعالیٰ کی طرف سے آئے گا تا ایسے بگڑے ہوئے لوگوں کی اصلاح کرے تو کس قدر مشکلات کا اُس کو سامنا پڑے گا اور کس قدر ضروری ہوگا کہ ایسے پُر آشوب اور پُر فساد زمانہ میں خدا تعالیٰ نوعِ انسان پر رحم فرماکر اُن کی اصلاح کے لئے کوئی رسول بھیجے۔
(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد ۲۳ صفحہ ۷۱)