آنحضرتﷺ کی پسندیدہ سواری ’گھوڑا‘
’’…قیامت تک کے لیے بھلائی گھوڑوں کی پیشانی میں باندھ دی گئی ہے۔‘‘
گھوڑوں کے متعلق رسول کریمﷺ کے فرمایا:
’’بہترین گھوڑے وہ ہیں جو سیاہ رنگ کے ہیں جن کی پیشانی اور ناک کے قریب تھوڑی سفیدی ہو۔ پھر وہ گھوڑے جن کے دونوں ہاتھ، پیر اور پیشانی سفید ہوسوا ئےدائیں ہاتھ کے، پھر اگر کالے رنگ کے نہ ہوں تو انہی صفات والا سیاہی مائل سرخ رنگ کا گھوڑا ہو۔ ‘‘
ایک مرتبہ ایک شخص نے رسول اللہﷺ سے پوچھا : ’’یارسول اللہ کیا جنت میں گھوڑے ہوں گے؟‘‘ آپﷺ نے فرمایا:
’’اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو جنت میں داخل کیا تو تم اس میں سرخ یاقوت کے جس گھوڑے پر سوار ہونا چاہو گے وہ تمہیں لے کر جنت میں جہاں چاہو گے اڑا کر لے جائیں گے۔ ‘‘
ایک روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ
’’…قیامت تک کے لیے بھلائی گھوڑوں کی پیشانی میں باندھ دی گئی ہے۔ ‘‘
(بخاری کتاب الجھاد و سیر باب الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ)
حضرت ابوہریرہ ؓروایت کرتے ہیں کی رسول اللہﷺ نے فرمایا:
’’وہ گھوڑا باعث اجر ہے جسے انسان راہ خدا کے لیے پالےاور اسی کے لیے تیار رکھے۔ اس قسم کے گھوڑوں کا ہر قطرہ جو ان کے پیٹوں میں بھی جائے گا اسے اس شخص کے لیے باعث اجر وثواب لکھا جائے گا۔ اور اگر وہ گھاس والی زمین میں چرانے جائے گا تو جو بھی وہ کھائے گا اس کے بدلہ میں اس شخص کے لیے اجر لکھا جائے گا۔ اگر انہیں بہتی نہر سے پانی پلائے گا تو جوقطرہ گھوڑے کے پیٹ میں جائے گا اس کے بدلے میں اس شخص کو اجر ملے گا اور اگر یہ ایک دو میل دوڑیں گےتو جو قدم گھوڑے اٹھائیں گے اس کے بدلہ میں اس شخص کو ثواب ملے گا۔ ‘‘
(بخاری کتاب التفسیر)
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’رباط ان گھوڑوں کو کہتے ہیں جو دشمن کی سرحد پر کے لیے باندھے جاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ صحابہ ؓکو اعداء کے مقابلہ کے لیےمستعد ہنے کا حکم دیتا ہے اور اس رباط کے لفظ سے انہیں پوری اور سچی تیاری کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ …آ جکل گھوڑوں کی تعلیم و تربیت کا اسی انداز پر لحاظ رکھا جاتا ہے اور اسی طرح ان کوسدھایا اور سکھایا جاتا ہے( یعنی ٹریننگ کی جاتی ہے)۔ جس طرح آج کل بچوں کو سکولوں میں خاص احتیاط اور اہتمام سےتعلیم دی جاتی ہے۔ اگر ان کو تعلیم نہ دی جائے اور وہ سدھائے نہ جائیں تو وہ بالکل نکمے ہو ںاوربجائے مفید ہونے کے خوفناک اور مضر ثابت ہوں۔ ‘‘
(ملفوظات جلد اوّل صفحہ35، ایڈیشن1988ء)
نیز آپ علیہ السلام فرماتے ہیں کہ بعض گھوڑوں کو دیکھا ہے کہ اگر آقا کے ہاتھ سے چابک گر پڑے تو گھوڑا اپنے منہ سے چابک اُٹھا کر اپنے مالک کو دیتے ہیں۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ میں تجھے برکت پہ برکت دوں گا یہاں تک کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔ …عالم کشف میں مجھے وہ بادشاہ دکھلائے گئےجو گھوڑوں پر سوار تھے اور کہا گیا کہ یہ ہیں جو اپنی گردنوں پر تیری اطاعت کا جوّا اُٹھائیں گےاور خدا انہیں برکت دے گا۔‘‘
(تذکرہ صفحہ8)
حضرت مصلح الموعودؓ کو ایک بار سائیکل کی سواری کا شوق پیدا ہوا اور اس کا ذکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خدمت میں کیا۔ آپ ؑنے فرمایا۔ مجھے تو سائیکل کی سواری پسند نہیں ہے۔ میں تو گھوڑے کی سواری کو مردانہ سواری سمجھتا ہوں۔
(ماخوذ از خطبات محمود جلد 29 صفحہ 31تا32)
حضرت مصلح موعود ؓسورۃالانفال کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
تم اپنے دشمنوں کے مقابلہ میں جو کچھ بھی تیار کر سکتے ہو اپنی قوت کو بڑھا کر گھوڑوں کو خدا کی راہ میں وقف کرو تاکہ اس کے ذریعہ سے دشمن پر تمہارا رعب قائم ہو جائے اور اپنی ریشہ دوانیوں یعنی اپنے فساد سے باز آ جائے۔ اسی طرح رسول کریمﷺ نے بار بار مسلمانوں کو ترغیب اور شوق دلایا کہ اگر وہ جہاد کے لئے گھوڑے رکھیں تو انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت بڑا اجر ملے گا۔
آپؓ نے سورۃ العٰدیٰت کی تفسیر میں فرمایا:
’’والْعٰدِیٰت ضَبْحاً کے معنی یہ ہیں کہ اے مسلمانو! آئندہ زمانے میں تمہیں جنگیں پیش آنے والی ہیں تمہاری ملکی چیز (سواری) اونٹ ہیں مگر ہمای نصیحت یہ ہے کہ تمہیں اپنے پاس زیادہ سے زیادہ گھوڑے رکھنے چاہئیں کیونکہ وہ جنگ میں اونٹوں سے زیادہ مفید ثابت ہوتے ہیں۔ اگر تم گھوڑوں سے زیادہ کام لو گے تو وہ تمہاری فتح کا موجب ہو جائیں گے۔‘‘
(تفسیر کبیر جلد 9صفحہ480)
حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ حضرت مصلح موعود ؓ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ
’’…آپ کو گھوڑوں سے بہت پیار تھا اور تمام عمر آپ نے حسب توفیق متعدد گھوڑے رکھے اور اپنے بچے اور بچیوں کو بھی سواری کا شوق دلایا۔‘‘
(سوانح فضل عمر جلد اوّل صفحہ 132)
حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ کو بچوں، پھولوں اور گھوڑوں سے بہت پیار تھا آپ فرماتےہیں کہ ہمیں گھوڑے سے اس لیے محبت ہے کہ رسول مقبولﷺ کو اس سے محبت تھی۔ نیز حضورؒ نے فرمایا کہ مجھے تو فکر ہے کہ جنگ اور ایٹمی لڑائی کے نتیجے میں ٹرانسپورٹ ختم ہو جائے گی اس لئے ابھی سے …گھوڑوں میں دلچسپی لینی چاہیے تاکہ بوقت ضرورت سواری کا سامان میسر ہو۔
حضورؒ نے 9؍ دسمبر 1972ء کو خیل للرحمان گھوڑ دوڑ ٹورنامنٹ کا آغاز فرمایا۔ اس کے لیے حضور نے خیل للرحمان نام سے کمیٹی بنائی اور حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب (خلیفۃ المسیح الرابعؒ) کو اس کا صدر مقرر فرمایا۔ اس گھوڑ دوڑ ٹورنامنٹ کے تحت ہونے والے مقابلوں میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ بنفس نفیس بھی تشریف لاتے اور زریں ہدایات نیز پوزیشن لینے والے خوش نصیب احباب کو انعامات سے نوازتے۔ اس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ گھوڑے لانے والے ضلعے کے قائد ضلع کو ایک ہزار روپے انعام دیا جاتا۔ خیل للرحمان کلب کے چنیدہ کھلاڑی لاہور اور سرگودھا میں ہونے والے ملکی ٹورنامنٹ میں بھی شامل ہوتے۔
حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ گھوڑوں کے متعلق فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کی بہت سی احادیث صرف گھوڑوں کی افزائش یعنی ان کی نسل کو بڑھانے، ان کے حالات کے مطالعہ، ان کی نگہداشت اور ان کو پالنے کے بارے میں ہیں۔ اس کو اکٹھا کرنا شروع کیا گیا ہے اس مجموعہ کا نام کتاب الخیل ہے اور یہ ایک کتاب بنتی جا رہی ہے۔
آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ گھوڑے کی پیشانی میں تمہارے لئے قیامت تک برکت رکھ دی گئی ہے نیز فرمایا کہ قرآن کریم میں حضرت سلیمان ؑکے متعلق آتا ہے کہ وہ بھی گھوڑوں سے پیار کرتے تھے اور اعلیٰ نسل کے گھوڑے تلاش کرتے تھے اور رکھے ہوئے تھے۔
اسی طرح حضور ؒنے فرمایا کہ میں نے انگلستان سے گھوڑوں کے متعلق کچھ کتب منگوائی ہیں ان سب میں اس بات کو اعتراف کیا گیاہے کہ آنحضرتﷺ نے گھوڑوں کی اعلیٰ نسل کے گھوڑوں کی افزائش فرمائی اور اس کام کو منظم کیا۔ فرمایا میں نے حضرت نبی کریمﷺ کے گھوڑوں کے متعلق ارشادات جمع کروائے ہیں اور یہ ایک اچھی خاصی کتاب بن گئی ہے اور یہ دیکھ کر حیرت ہوئی ہے کہ آپ ؐنے گھوڑوں کی پرورش کے متعلق نہایت قیمتی معلومات فرمائی ہیں جو کسی انگریزی کتاب میں بھی درج نہیں ہیں۔ ایک کتاب میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ عرب گھوڑا بغیر پانی پیے 900میل تک چلتا چلا گیا۔
اسی طرح حضور ؒنے ایک مرتبہ فرمایا کہ کم کھانے سے چستی اور جفا کشی کی عادت پیدا ہو جاتی ہے۔ چنانچہ دیکھا گیا ہے کہ عربی نسل کے گھوڑوں کی خوراک دوسری نسل کے گھوڑوں کی خوراک کی نسبت بہت کم ہے لیکن عربی نسل کے گھوڑوں میں چستی اور جفا کشی دوسری نسل کے گھوڑوں کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔
ایک دفعہ حضور ؒکی گھوڑی جس کا نام نسیم بخت تھا کے کندھے میں درد ہو گیا حضورؒ اصطبل میں تشریف لائے اور اللہ داد جو حضورؒ کے گھوڑوں کی دیکھ بھال کرتے تھے۔ اس سے پوچھا کہ ابھی ٹھیک نہیں ہوئی۔ اللہ داد نے عرض کیا کہ دو سال سے علاج ہو رہا ہے ابھی تک گھوڑی ٹھیک نہیں ہوئی۔ حضورؒ نے فرمایا کہ گھوڑی کو ادھر لاؤ۔ چار پانچ منٹ تک گھوڑی کے کندھے پر ہاتھ پھیرا اور دعا کر کے گھوڑی پر پھونکا۔ فرمایا : ٹھیک ہو جائے گی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اگلی صبح تک گھوڑی ٹھیک ہو گئی۔ حضور ؒکو اس گھوڑی سے اتنا پیار تھا کہ جب بھی حضور ؒاصطبل میں داخل ہوتے سب جانور دروازے پر آ کر کھڑے ہو جاتے۔ حضورؒ انہیں پیار کرتے اپنے دست مبارک سے چارہ ڈالتے۔
حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بھی اپنی گھڑ سواری کے بعض واقعات بیان فرمائے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ گھڑ سواری میں مہارت حاصل کرنا آسان نہیں۔
جس کسی کے لیے بھی ممکن ہو سنتِ نبویﷺ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے گھڑ سواری سیکھنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نبی اکرمﷺ کی تمام سنتوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
٭…٭…٭