اطلاعات و اعلانات
درخواستِ دعا
٭…چودھری ناز احمد ناصر صاحب (تبشیر و الفضل انٹرنیشنل لندن) تحریر کرتے ہیں کہ خاکسار کی ہمشیرہ نسبتی مکرمہ عابدہ چودھری ان دنوں شدید علیل ہیی۔ دو اڑھائی ہفتے ہسپتال میں داخل رہیں لیکن صحت میی بہتری نہ آنے کے بعد گھر بھیج دی گئی ہیں۔ قریبی عزیز جرمنی اور ہالینڈ سے آئے ہوئے ہیی۔ احباب جماعت سے دردمندانہ دعا کی درخواست ہے۔
اعلان ولادت
٭…عطیۃ الجبار صاحبہ انگلستان سے تحریر کرتی ہیں کہ خدا تعالیٰ نے اپنے بے پایاں فضل کے ساتھ 11؍اکتوبر 2021ء کو ہماری پیاری بیٹی سحرش محمود اور داماد وجاہت احمد طاہر مقیم میلبورن، آسٹریلیا کو پہلے بیٹے سے نوازا ہے۔ الحمد للہ علیٰ ذالک۔ بچہ کا نام زوہان طاہر تجویز ہوا ہے جو کہ وقفِ نو کی مبارک تحریک میں شامل ہے۔ نومولود مکرم بشارت احمد صاحب 98شمالی، سرگودہا کا پوتا، مکرم محمود احمد طلحہ مربی سلسلہ واستاذ جامعہ احمدیہ یوکے کا نواسہ اور مکرم مبارک احمد خالد مرحوم سابق مینجر وپبلشر رسالہ تشحیذ الاذہان وخالد کا پڑنواسہ ہے۔
احبابِ جماعت کی خدمت میں دعا کی عاجزانہ درخواست ہے کہ مولا کریم نومولود کو صحت و تندرستی والی لمبی زندگی عطا فرمائے۔ نیک اور خادم دین بنائے اور والدین کے لئے قرۃ العین ہو۔ آمین
٭… عمران احمد صاحب مربی سلسلہ تحریر کرتے ہیں کہ
اللہ تعالیٰ نے خاکسار کو مورخہ 26 ستمبر2021ء کو بیٹے کی نعمت سے نوازا ہے۔ نومولود کا نام انیق احمد تجویز ہوا ہے۔ نومولود مکرم منور احمد شاہد صاحب آف واہ کینٹ کا پوتا جبکہ مکرم خالد منصور صاحب آف واہ کینٹ کا نواسہ ہے۔ خاکسار کی بڑی بیٹی عزیزہ ثمرین عمران تین سال کی ہے۔ احباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ دونوں بچوں کو نیک، صالح اور خادم دین بنائے اور صحت و تندرستی والی دراز عمر عطا کرے۔ آمین
سانحہ ارتحال
٭…مکرم ناصر احمد طاہر صاحب مربی سلسلہ و استاد جامعہ احمدیہ تحریر کرتے ہیں کہ خاکسار کے والد محترم عبدالستار صاحب ولد عبدالرحیم صاحب مورخہ 6؍اکتوبر2021ء کو اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ آپ 18؍مارچ 1943ء کو بٹالہ کے قریب گاؤں تلونڈی جھنگلاں ضلع گورداسپور میں پیداہوئے۔ 2007ء میں موسے والا ضلع سیالکوٹ سے ہجرت کرکے نصیرآباد مسرور ربوہ میں رہائش پذیر ہوئے۔ وفات کے وقت کینسر کے موذی مرض میں مبتلا تھے۔ مرحوم پنجوقتہ نمازوں کے پاپند تھے۔ نماز کے لئے گھر سے آدھا پونا گھنٹہ پہلے ہی مسجد پہنچ جایا کرتے تھے۔ ملنسار اور مہمان نواز تھے۔ حلقۂ احباب کا فی وسیع تھا۔ بہادر اور نڈر انسان تھے۔1976ء میں اپنے والد کی شہادت کے بعد کچھ عرصہ اسیرِ راہ مولیٰ ہونے کا شرف بھی حاصل ہوا تھا۔
خاندان میں احمدیت کا نفوذ:خاکسار کی پڑدادی حاکم بی بی صاحبہ سب سے پہلے حضرت خلیفۃ المسیح الاول ؓ کے ہاتھ پر بیعت کرکے جماعت احمدیہ میں داخل ہوئیں۔ حاکم بی بی صاحبہ موصیہ تھیں اور پانچ ہزاری مجاہدین میں شامل تھیں۔
خاکسار کے دادا عبدالرحیم صاحب کو 1976ء میں موسٰی والا ضلع سیالکوٹ میں عید کے روز مقام عید میں شہید کیا گیا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ نے 25؍جون 1999ء کے خطبہ جمعہ میں اس کاذکرکرتے ہوئے فرمایا:
’’چودھری عبدالرحیم صاحب شہید اور چودھری محمد صدیق صاحب شہید۔تاریخ شہادت 26؍ ستمبر1976ء۔ چودھری عبدالرحیم صاحب 1910ء میں پیداہوئے۔آپ کے والد صاحب کانام چودھری شاہ نواز صاحب اور والدہ کانام حاکم بی بی صاحبہ تھا۔ شہید مرحوم پیدائشی احمدی تھے۔ شہادت کے وقت آپ کی عمر تقریباً ساٹھ سال تھی۔ آپ کا گاؤں تلونڈی جھنگلاں قادیان سے چارمیل کے فاصلہ پر تھا۔ 1947ء میں ہجرت کرکے اپنے خاندان سمیت کھرولیاں تحصیل ڈسکہ ضلع سیالکوٹ میں رہائش اختیار کی۔ چارسال کے بعد فیصل آباد میں سسرال کے ہاں چند سال گزارے۔ پھر 1961ء میں موسیٰ والا چلے ا ٓئے کیونکہ آپ کی زمین کی الاٹمنٹ موسیٰ والا میں ہوئی تھی۔
واقعہ شہادت:مسجداحمدیہ جوکہ 1974ء سے پہلے کی بنی ہوئی تھی۔اس میں احمدی اور غیر احمدی دونوں نمازپڑھتے تھے۔ بعد میں ایک اور مسجدتیار کی گئی جو کہ غیر احمدیوں نے گاؤں میں ہی واقع اپنی زمین پر تعمیر کروائی۔فریقین نے اس میں حصہ ڈالا اور احمدی اور غیر احمدی دونوں اپنی اپنی نماز علیحدہ پڑھنے لگے۔ گاؤں کے چند شرپسندوں اور ڈسکہ شہر سے مولویوں نے آکر شرارتیں شروع کردیں۔ اندر ہی اندر انہوں نے شرارت کا منصوبہ بنایا۔ مسجد کے اردگرد آباد مقامی لوگ ایک برادری کے تھے اور آپس میں باہم رشتہ دارتھے جس کی وجہ سے ان کا یہ منصوبہ ظاہر نہ ہوسکا۔ اس طرح 30؍رمضان کی رات آئی اور فیصلہ کے مطابق کہ نماز اسی عیدگاہ میں پڑھنی ہے جہاں پر غیراحمدی بھی پڑھتے تھے صبح کی نماز کے بعد چودھری عبدالرحیم صاحب نے اپنے دو بیٹیوں کو کہا کہ صفیں وغیرہ عیدگاہ لے جائیں اور ساتھ ہی خود بھی تیار ہوگئے۔ شرپسندوں نے منصوبہ کے مطابق ان کے لڑکوں پر حملہ کردیا۔چودھری عبدالرحیم صاحب اور ان کے بھائی محمد صدیق صاحب جب عیدگاہ میں داخل ہوئے تو چند افراد نے ان دونوں پر بھی کلہاڑیوں اور ڈنڈوں کے ذریعہ اچانک حملہ کردیا جب کہ یہ دونوں خالی ہاتھ تھے۔ چودھری عبدالرحیم صاحب زخموں کی تاب نہ لاکر ایک گھنٹہ کے بعد خالق حقیقی سے جاملے اور چندگھنٹے بعد چودھری محمد صدیق صاحب نے بھی دم توڑدیا۔اناللہ واناالیہ راجعون۔
چودھری عبدالرحیم صاحب جماعت احمدیہ موسیٰ والا میں پہلے شہادت پانے والے خوش نصیب ہیں۔
(خطبات طاہر بابت شہداء۔صفحہ 167،168)
مرحوم نے اپنے پیچھے چاربیٹے اور تین بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں۔خداتعالیٰ مرحوم سے مغفرت اور رحم کاسلو ک فرمائے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا کرے۔آمین
٭…٭…٭