متفرق مضامین

خلافت کی اہمیت اور برکات

(ڈاکٹرمحمد اسلم اعوان۔ سوئٹزرلینڈ)

آخرین میں اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدوں کے مطابق آنحضرتﷺکی پیشگوئیوں کو پورا کرتے ہوئے خاتم الخلفاء کو مبعوث فرمایا۔چنانچہ آپؑ کی وفات کے بعد ایک مرتبہ پھر خلافت علیٰ منہاج النبوت کا قیام عمل میں آیا اور آج خلافت احمدیہ کی صورت میں ایک مرتبہ پھر دنیا برکاتِ خلافت کا مشاہدہ کرسکتی ہے

قدرت اولیٰ کے مظہر نبی ہوتے ہیں لیکن قدرت ثانیہ کے مظہر خلیفہ ہوتے ہیں جو کہ بظاہر انتخاب لیکن باطن اﷲ تعالیٰ کے خفیہ ہاتھ کے ذریعہ مامور کیے جاتے ہیں۔اﷲ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت نبوت ہے اس کے بعد دوسرا درجہ خلافت کا ہے جس کی اہمیت اور اس کے فوائد وبرکات کو بڑی وضاحت کے ساتھ قرآن مجید میں بیان کیا گیا ہے۔

سورۃ النور میں آیت استخلاف خلافت کے مضمون پر نص صریح ہے۔جس میں مسلمانوں کے اندر خلافت کا ہمیشہ اور ہر زمانے میں جاری رہنے کا وعدہ دیا گیا ہے۔عربی میں خلیفہ کے معنی جانشین اور قائمقام کے ہوتے ہیں۔اسلامی اصطلاح میں خلیفہ وہ شخص ہوتا ہے جو نبی کی وفات کے بعد اس کے کاموں کو چلانے کے لیے اﷲ تعالیٰ کی منشاء کے ماتحت مامنوں کے انتخاب سے کھڑا کیا جاتا ہے۔یہ انتخاب لوگوں کا ہی ہوتا ہے مگر اس کے پیچھے اﷲ تعالیٰ کی مرضی کام کررہی ہوتی ہے۔اس لیے منتخب جانے والا خلیفہ برحق ہوتا ہےاور اس کی اطاعت جماعت کے ہرفرد پر واجب ہوتی ہے۔ یہاں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ایک دفعہ کا بنایا ہوا خلیفہ کبھی معزول نہیں کیا جاسکتا۔

خلیفہ کے سُپرد وہی کام ہوتے ہیں جو نبی کے ہوتے ہیں۔قرآن کریم میں نبی کے یہ کام بتائے گئے ہیں کہ وہ لوگوں کو شریعت اور کتاب سکھاتا ہے۔حکمت کی تعلیم دیتا ہے نور لوگوں کا تزکیہ کرتا ہے۔بالکل یہی کام خلیفہ کرتا ہے۔کیونکہ جب ایک نبی فوت ہوجاتا ہے تو اس کی جماعت کو انتشار سے بچانے کے لیے خلافت قائم ہوتی ہے جو قوم کو اندرونی اور بیرونی انتشار سے بچائے رکھتی ہے۔گویا خلافت جماعت کے لیے محافظ ونگہبان کا کام کرتی ہے۔ لوگوں کے خوف وہراس کو ختم کردیا جاتاہے۔دینی اور تنظیمی حالت بہتر بنادی جاتی ہے۔اور جو عنصر واقعی گندہ ہوا سے جماعت سے نکال کر جماعت کو پاک وصاف کردیا جاتا ہے۔

رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں :مَا کَانَتْ نَبُوَّۃٌ قَطُّ اِلَّا تَبِعَتْھَا خِلَافَۃٌ۔یعنی نبوت کے بعد خلافت کا قیام ضروری اور انتہائی اہم ہے۔

خلافت ایک انعام ہے جو خدا تعالیٰ کی طرف سے بطورفضل اور عطیہ ملتاہے۔اس میں کسی انسان کی کوشش کو دخل نہیں۔اس خداداد خلافت کے ساتھ بہت سی برکتیں وابستہ ہیں۔سب سے پہلے یہ کہ اسلام وحدت اور تنظیم کا سبق سکھاتا ہے۔اور یہ تنظیم واتحاد صرف اور صرف خلافت ہی سے قائم رہ سکتا ہے۔خلیفہ کی راہنمائی میں لوگ اختلاف وافتراق سے بچ کر متحد اور متفق ہوجاتے ہیں۔ان کا ایک ہی مرکز اور ایک ہی امام ہوتا ہے اور ایک ہی آواز کے پیچھے وہ چلتے ہیں۔خلافت کے ذریعہ جماعت کے اندر زندگی کی روح اخوت و مساوات کا جذبہ اور دوسری اعلیٰ خوبیاں جلا پاتی ہیں۔اسی خلافت کے ذریعہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے بشارت کی نعمت ملتی ہے۔فرشتے کلام الٰہی اور اطمینان کے تحفے لے کر پاکوں پر اُترے ہیں۔بہت سارے غیب کے راز کھولے جاتے ہیں۔علوم وفنون میں ترقی ہوتی ہے۔تازہ بہ تازہ تائیدات سے دل ایمان واخلاص سے بھر جاتے ہیں۔جماعت کا نظام ترقی کرتا ہے اور غیر ممالک میں اسلامی مشن اور ادارے قائم ہوجاتے ہیں۔خلافت پر یقین وایمان کی وجہ سے تمام دُنیا کے مسلمانوں کا تعلق مرکز کے ساتھ قائم رہتا ہے۔قوم میں یک جہتی پیدا ہوتی ہے۔

خلافت ایک قومی امانت ہے۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسے قدرت ثانیہ کا نام دیا ہے۔حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے اپنی کتاب رسالہ الوصیت اور شہادۃ القرآن میں خلافت کے مضمون پر سیر حاصل روشنی ڈالی ہےاور اپنی جماعت سے یہ وعدہ فرمایا ہے کہ یہ خلافت کا سلسلہ تا قیامت چلتا رہے گا۔

حضرت خاتم الانبیاء محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات بعد حضرت ابوبکر صدیق ؓ،حضر ت عمر فاروق ؓ، حضرت عثمان غنیؓ اور حضرت علی مرتضیٰ ؓیکے بعد دیگرے خلیفہ ہوئے۔

جب حضرت نبی کریم ﷺوفات پاگئے تو اُمت ایک ابتلا سے دوچار ہوگئی۔بہت سے لوگوں نے زکوٰ ۃ دینے سے انکار کردیا۔ان حالات میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ پہلے خلیفہ بنے اور اپنی کمال جرأت وبہادری اور اور بے نظیر دانائی سے ان مشکلات پر قابو پایا اور اس طرح آپ نے امّت کا تسلسل برقرار رکھا۔

غرض خلافت کے ذریعہ ہی مسلمانوں کو قومی و انفرادی۔دینی ودنیاوی غرض ہر قسم کی فلاح وبہبود اور ترقی وغلبہ وابستہ ہے۔خلافت اسلام کے باغ کو ہمیشہ سرسبز شاداب اور ہرا بھرارکھتی ہے۔یہ ہر قسم کی ترقیات کی کلید ہلے۔اور اسی خلافت پر یقین رکھنے سے انسان کو اﷲ تعالیٰ کے ساتھ حقیقی تعلق اور محبت پیدا ہوتی ہے۔

آخرین میں اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدوں کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیشگوئیوں کو پورا کرتے ہوئے خاتم الخلفاء کو مبعوث فرمایا۔چانچہ آپؑ کی وفات کے بعد ایک مرتبہ پھر خلافت علیٰ منھاج النبوت کا قیام عمل میں آیا اور آج خلافت احمدیہ کی صورت میں ایک مرتبہ پھر دنیا برکات خلافت کا مشاہدہ کرسکتی ہے۔

آنحضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق اس خلافت نے اب تا قیامت قائم رہنا ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مشن کو آگے سے آگے بڑھاتے چلے جانا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں خلافت احمدیہ سے ہر آن کامل وفا کا تعلق رکھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button