کلام امام الزّماں علیہ الصلوٰۃ والسلام
اب ظاہر ہے کہ ایسا نشان (جو فتح عظیم کا موجب ہے) جو تمام دنیا ایشیا اور امریکہ اور یورپ اور ہندوستان کے لئے ایک کھلا کھلا نشان ہو سکتا ہے وہ یہی ڈوئی کے مرنے کا نشان ہے کیونکہ اور نشان جو میری پیشگوئیوں سے ظاہر ہوئے ہیں وہ تو پنجاب اور ہندوستان تک ہی محدود تھے اور امریکہ اور یورپ کے کسی شخص کو ان کے ظہور کی خبر نہ تھی لیکن یہ نشان پنجاب سے بصورت پیشگوئی ظاہر ہو کر امریکہ میں جاکر ایسے شخص کے حق میں پورا ہوا جس کو امریکہ اور یورپ کا فرد فرد جانتا تھا اور اس کے مرنے کے ساتھ ہی بذریعہ تاروں کے اس ملک کے انگریزی اخباروں کو خبر دی گئی۔
…جس ہلاکت اور تباہی کی اس کی نسبت پیشگوئی میں خبر دی گئی تھی وہ ایسی صفائی سے پوری ہوئی کہ جس سے بڑھ کر اکمل اور اتم طور پر ظہور میں آنا متصور نہیں ہو سکتا۔ اس کی زندگی کے ہر ایک پہلو پر آفت پڑی۔ اس کا خائن ہونا ثابت ہوا اور وہ شراب کو اپنی تعلیم میں حرام قرار دیتا تھا مگر اس کا شراب خوار ہونا ثابت ہو گیا۔ اور وہ اس اپنے آباد کر دہ شہر صیحون سے بڑی حسرت کے ساتھ نکالا گیا جس کو اس نے کئی لاکھ روپیہ خرچ کرکے آباد کیا تھا اور نیز سات کروڑ نقد روپیہ سے جو اس کے قبضہ میں تھا اس کو جواب دیا گیا۔ اور اس کی بیوی اور اس کا بیٹا اس کے دشمن ہو گئے اور اس کے باپ نے اشتہار دیا کہ وہ ولدالزنا ہے۔ پس اس طرح پر وہ قوم میں ولدالزنا ثابت ہوا۔اور یہ دعویٰ کہ میں بیماروں کو معجزہ سے اچھا کرتا ہوں۔ یہ تمام لاف و گزاف اس کی محض جھوٹی ثابت ہوئی اور ہر ایک ذلت اس کو نصیب ہوئی اور آخر کار اس پر فالج گرا اور ایک تختہ کی طرح چند آدمی اس کو اٹھا کر لے جاتے رہے اور پھر بہت غموں کے باعث پاگل ہو گیا اور حواس بجا نہ رہے۔ اور یہ دعویٰ اس کا کہ میری ابھی بڑی عمر ہے اور میں روز بروز جوان ہوتا جاتا ہوں اور لوگ بوڑھے ہوتے جاتے ہیں محض فریب ثابت ہوا۔ آخر کار مارچ 1907ء کے پہلے ہفتہ میں ہی بڑی حسرت اور درد اور دکھ کے ساتھ مر گیا۔
اب ظاہر ہے کہ اس سے بڑھ کر اور کیا معجزہ ہوگا۔ … خداتعالیٰ نے میرے ہاتھ پر اس کو ہلاک کیا۔ میں جانتا ہوں کہ اس کی موت سے پیشگوئی قتل خنزیر والی بڑی صفائی سے پوری ہوگئی۔ کیونکہ ایسے شخص سے زیادہ خطرناک کون ہو سکتا ہے کہ جس نے جھوٹے طور پر پیغمبری کا دعویٰ کیا اور خنزیر کی طرح جھوٹ کی نجاست کھائی اور جیسا کہ وہ خود لکھتا ہے اس کے ساتھ ایک لاکھ کے قریب ایسے لوگ ہو گئے تھے جو بڑے مال دار تھے بلکہ سچ یہ ہے کہ مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی کا وجود اس کے مقابل پر کچھ بھی چیز نہ تھا۔ نہ اس کی طرح شہرت ان کی تھی اور نہ اس کی طرح کروڑہا روپیہ کے وہ مالک تھے … اگر میں اس کو مباہلہ کے لئے نہ بلاتا اور اگر میں اس پر بددعا نہ کرتا اور اس کی ہلاکت کی پیش گوئی شائع نہ کرتا تو اس کا مرنا اسلام کی حقیّتکے لئے کوئی دلیل نہ ٹھہرتا لیکن چونکہ میں نے صدہا اخباروں میں پہلے سے شائع کرا دیا تھا کہ وہ میری زندگی میں ہی ہلاک ہوگا۔ میں مسیح موعود ہوں اور ڈوئی کذاب ہے اور بار بار لکھا کہ اس پر یہ دلیل ہے کہ وہ میری زندگی میں ذلت اور حسرت کے ساتھ ہلاک ہو جائے گا۔ چنانچہ وہ میری زندگی میں ہی ہلاک ہو گیا۔اس سے زیادہ کھلا کھلا معجزہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کو سچاکرتا ہے اورکیا ہوگا؟اب وہی اس کا انکار کرے گا جو سچائی کا دشمن ہوگا۔
(حقیقة الوحی،روحانی خزائن جلد 22صفحہ 511تا516)