نظم
منظوم کلام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام
اِسلام سے نہ بھاگو راہِ ہدیٰ یہی ہے
اَے سونے والو جاگو شمس الضّحٰی یہی ہے
مجھ کو قسم خدا کی جس نے ہمیں بنایا
اَب آسماں کے نیچے دینِ خدا یہی ہے
وہ دِلستاں نہاں ہے کِس رَہ سے اُس کو دیکھیں
اِن مشکلوں کا یارو! مشکل کُشا یہی ہے
باطن سِیہ ہیں جن کے اس دِیں سے ہیں وہ مُنکر
پر اَے اندھیرے والو! دِل کا دِیا یہی ہے
دنیا کی سب دُکانیں ہیں ہم نے دیکھی بھالیں
آخر ہوا یہ ثابت دَارُالشّفاء یہی ہے
سب خشک ہو گئے ہیں جتنے تھے باغ پہلے
ہر طرف مَیں نے دیکھا بُستاں ہرا یہی ہے
دُنیا میں اِس کا ثانی کوئی نہیں ہے شربت
پی لو تم اِس کو یارو! آبِ بقا یہی ہے
(مشکل الفاظ کے معانی: شمس الضحیٰ: صبح کا سورج۔ دلستاں: دلبر، محبوب۔ نہاں:مخفی۔ مشکل کشا:مشکل دور کرنے والا۔ بستاں:باغ )
(درثمین مع فرہنگ صفحہ 82و83)