ہم درود و سلام بھیجتے ہوئے مسیح و مہدی کے معاون و مددگار بنیں
ہم اُس مسیح و مہدی کے ماننے والے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے احیائے دین کے لیے بھیجا ہے۔ اسلام کی نشأتِ ثانیہ کا اہم کام دے کر بھیجا ہے۔ ساری دنیا کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے تلے لانے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں لانے کے لیے بھیجا ہے۔ اور آپ علیہ السلام نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں ڈوب کر ہی یہ مقام پایا ہے۔ ہم جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عاشقِ صادق کی جماعت میں شامل ہیں، ہم جو ہر موقع پر یہ عہد کرتے ہیں کہ مَیں دین کو دنیا پر مقدم رکھوں گا کیا ہمارا یہ فرض اور بہت بڑا فرض نہیں ہے کہ اس محیی کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے، اپنے عہد کو پورا کرتے ہوئے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجتے ہوئے اس مسیح و مہدی کے معاون و مددگار بنیں۔ دنیا کو بتائیں کہ تم جن کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نعوذ باللہ توہین کرنے والا سمجھتے ہو وہی سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والے ہیں۔ وہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس درود و سلام کا صحیح ادراک حاصل کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے والے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلامِ صادق سے اس درود کا صحیح ادراک حاصل کر کے آپ پر درود و سلام بھیجنے والے ہیں۔ ہم ہیں جو رمضان میں نہ صرف اپنی ذاتی دعاؤں کی طرف توجہ دینے والے ہیں بلکہ بے چین ہو کر کہ کس طرح دنیا میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کا بول بالا ہو، کس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا تمام دنیا میں لہرائے، کس طرح لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں آ کر اپنی دنیا و عاقبت سنوارنے والے بنیں، کس طرح لوگ آپؐ کی غلامی میں آنے کو اپنے آپ کے لیے باعث ِفخر سمجھیں، کس طرح لوگ اسلام کے نام کے ساتھ جڑنے کو اپنے لیے باعثِ فخر سمجھیں کہ یہی ایک دین ہے جو دنیا میں امن و سلامتی کی ضمانت ہے۔ یہی ایک دین ہے جو بندے کو خدا تعالیٰ سے جوڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہی ایک دین ہے جو دعویٰ کرتا ہے کہ آج بھی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیار کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان کے ماننے والوں کی دعاؤں کو سنتا ہے اور انہیں جواب دیتا ہے۔ پس ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جو ہم احمدیوں کے کندھوں پر ڈالی گئی ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۳۰؍اپریل ۲۰۲۱ء
مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۱؍مئی ۲۰۲۱ء)