محمدؐ پہ ہو جان قرباں ہماری
(اخبار بدر جلد 5، 14؍اکتوبر 1906ء)
جدھر دیکھو ابرِ گنہ چھا رہا ہے
گناہوں میں چھوٹا بڑا مبتلا ہے
مرے دوستو شرک کو چھوڑ دو تم
کہ یہ سب بلاؤں سے بڑھ کر بَلا ہے
یہ دَم ہے غنیمت کوئی کام کر لو
کہ اس زندگی کا بھروسا ہی کیا ہے
محمدؐ پہ ہو جان قرباں ہماری
کہ وہ کوئے دل دار کا رَہ نما ہے
غضب ہے کہ یوں شرک دنیا میں پھیلے
مرا سینہ جلتا ہے دل ُپھنک رہا ہے
خدا کے لیے مردِ میداں بنو تم
کہ اسلام چاروں طرف سے ِگھرا ہے
اٹھو دیکھو اسلام کے دن پھرے ہیں
کہ نائب محمدؐ کا پیدا ہوا ہے
محبت سے کہتا ہے وہ تم کو ہر دَم
اُٹھو سونے والو کہ وقت آگیا ہے
دَم و خم اگر ہو کسی کو تو آئے
وہ میداں میں ہر اِک کو للکارتا ہے
ہر اِک دشمنِ دیں کو ہے وہ بلاتا
کہ آؤ اگر تم میں کچھ بھی حیا ہے
مقابل میں اس کے اگر کوئی آئے
نہ آگے بچے گا نہ اب تک بچا ہے
مسیحا و مہدیٔ دورانِ آخر
وہ جس کے تھے تم منتظر آگیا ہے
قدم اس کے ہیں شرک کے سر کے اوپر
عَلَم ہر طرف اس کا لہرا رہا ہے
خدا ایک ہے اس کا ثانی نہیں ہے
کوئی اس کا ہمسر بنانا خطا ہے
نہ باقی رہے شرک کا نام تک بھی
خدا سے یہ محمودؔ میری دعا ہے