جماعت احمدیہ برکینا فاسو کا انتیسواں جلسہ سالانہ (منعقدہ مورخہ 3؍ تا 5؍ اپریل 2021ء)
امسال جلسہ سالانہ کا موضوع ’’قیام امن کے لیے انصاف اور صلح کی اہمیت اور اسلامی تعلیمات‘‘ رکھا گیا
٭…نماز تہجد، باجماعت نمازوں، تربیتی دروس، علمائے سلسلہ اور مہمانانِ کرام کی تقاریر
٭…ناسازگار حالات کے باوجود ملک کے اطراف سے نو ہزار سے زائد احمدیوں کی جلسہ سالانہ میں شمولیت
٭… جلسہ میں تلاوت قرآن کریم کے بعد عربی قصائد اور اردو منظو م کلام جبکہ تقاریر فرنچ زبان میں ہوئیں جن کے
تین لوکل زبانوں (مورے، جولا اور فلفلدے) میں تراجم پیش کیے جاتے رہے
٭…جلسہ سالانہ سے پہلے کی جانے والی تعارفی پریس کانفرنس میں بیس سے زائد ٹی وی، ریڈیو اور میڈیا کے نمائندگان کی شرکت
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے احباب جماعت کی تعلیم و تربیت کے لیے منشائے الٰہی کے مطابق 1891ء میں جلسہ سالانہ کی بنیاد رکھی۔ پہلے جلسہ میں 75 افراد کی شمولیت سے لے کر آج دنیا کے کناروں تک ہرملک میں جلسہ ہائے سالانہ کا انعقادحضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
گزشتہ سال کورونا کی وبا کی وجہ سے ساری دنیا کی طرح برکینافاسو میں بھی جماعتی تقریبات متاثر ہوئیں۔ برکینافاسو میں جلسہ کی تیاریاں آخری مراحل میں تھیں کہ ملک میں وبا کی وجہ سے اجتماعات پر پابندی عائد کر دی گئی۔ چنانچہ جماعت احمدیہ کو بھی جلسہ سالانہ ملتوی کرنا پڑا۔ اس سال جلسہ نہ ہونے کی وجہ سے ایک تشنگی کا احساس باقی رہ گیا۔ گزشتہ کچھ ماہ سےحکومت نے عوامی اجتماعات منعقد کرنے کی اجازت دے رکھی تھی۔ اسی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جماعت احمدیہ نے3؍، 4؍اور 5؍اپریل 2021ء کو اپنا انتیسواں جلسہ سالانہ منعقد کرنے کا پروگرام بنایا۔ حکومت کی طرف سے اجازت بھی مل گئی اور جب ساری صورت حال کا جائزہ سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں راہنمائی کے لیے بھجوایا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا:
’’ٹھیک ہے کر لیں ‘‘
(مکتوب بنام امیر صاحب از ایڈیشنل وکیل التبشیر صاحب یوکے)
چنانچہ کورونا وبا سے بچنے کے لیے تمام تر احتیاطی تدابیر اختیارکرتے ہوئے جلسہ سالانہ کا انعقاد کیا گیا۔
جلسہ کے انتظامات
جلسہ سالانہ کے انعقاد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے وسیع انتظام کی ضرورت ہوتی ہے۔ عام طور پر کئی ماہ پہلے جلسہ کے انتظامات شرو ع ہو جاتے ہیں۔ لیکن امسال جلسہ کی تیاری کے لیے صرف پچاس دن تھے جو اتنے وسیع انتظامات کرنے کے حوالے سے بہت کم وقت تھا۔ جلسہ سالانہ کو کامیاب کرنے کے لیے سینکڑوں خدام و انصار اور لجنہ و ناصرات نے دن رات محنت کی۔ اجازت ملنے کے بعد لگاتار جلسہ سالانہ کی میٹنگز منعقد ہوئیں اور کام کی رفتار کا جائزہ لیا جاتا رہا۔
وقار عمل طلباء جامعۃ المبشرین
جلسہ سالانہ کے انعقاد میں سب سے بڑا کام جلسہ گاہ کی تیاری، عارضی رہائش گاہ کا انتظام اور مہمان نوازی کے کام ہیں۔ا س سلسلہ میں جلسہ سےتین ہفتہ قبل جامعۃ المبشرین برکینافاسو کے طلبہ نے وقار عمل شروع کردیا۔ 62کی تعداد میں طلبہ اور جامعہ اسٹاف 40 ڈگری سے زائد درجہ حرارت میں لگاتار تین ہفتوں تک وقار عمل کرتے رہے۔اس کے لیے صبح 8 بجے کام کی تقسیم کی جاتی اور طلبہ کو گروپس میں تقسیم کرکے کام کا آغاز کر دیا جاتا۔
بستان مہدی میں جو کہ جماعت احمدیہ برکینا فاسو کا ملکیتی وسیع و عریض قطعہ زمین ہےہر سال پانی کی فراہمی کا مسئلہ درپیش رہتا تھا۔ اس کو حل کرنے کے لیے اس سال دو نئے بور ہول کیے گئے۔ یہ بور ہول بستان مہدی سے باہر کچھ فاصلے پر ہیں جہاں سے پائپ لائن بچھانے کے لیے کھدائی کی ضرورت تھی۔ پائپ لائن پچھانے کے لیے مجموعی طو رپر ساڑھے آٹھ صد میٹرز لمبی اور ساٹھ سینٹی میٹرز گہری نالی کھودنے کی ضرورت تھی۔ سخت پتھریلی زمین میں یہ کام کرنا سخت محنت کا متقاضی تھا جسے عام طو رپر پروفیشنل مزدور کرتے ہیں۔ لیکن جو مزدور ملے وہ منہ مانگی قیمت طے کرنے کے باوجودکام کی سختی دیکھ کر کام چھوڑ گئے۔جلسہ قریب تھا اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے معزز مہمانوں کی پانی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ہر صورت یہ کام کرنا ہی تھا۔چنانچہ یہ بھاری ذمہ داری جامعہ نے اپنے اوپر لی اور جامعۃ المبشرین برکینافاسو کے باہمت نوجوانوں نے چار دن میں ہی یہ مشکل اور بظاہر ناممکن نظر آنے والا کام مکمل کر دکھا یا۔اللہ تعالیٰ انہیں بہترین جزا دے۔آمین
جلسہ گاہ اور رہائش گاہ کی تیاری
جلسہ گاہ، رہائش گاہ، کچن،دفاتر، نمائش،بازار، لجنہ جلسہ گاہ، لجنہ رہائش گاہ،ٹوائلٹس اور دیگر ضروریات کے عارضی انتظامات کرنے کی خاطر پائپ اور لکڑی کے ڈنڈے لگانے کے لیے تقریباً ساڑھے پانچ سو گڑھے کھودے گئے۔ سخت زمین میں یہ بہت محنت طلب کام ہے لیکن اس کے کیے بغیر چارہ بھی نہیں۔ یہ سارا کام جامعہ کے طلبہ نے وقار عمل کرکے مکمل کیا۔
جلسہ گاہ کی تزئین و آرائش
بستان مہدی میں جلسہ کے لیے پختہ اسٹیج بنا ہوا ہے۔ جلسہ گاہ میں لوہے کے پائپ لگا دیے گئے ہیں تاہم کم و بیش دس ہزار افراد کے بیٹھنے کے لیے جلسہ گاہ کی تیاری ایک بڑاکام ہے۔ جلسہ گاہ کو کور کرنے کے لے موٹے کپڑے کی چھت لگائی جاتی ہے۔تیز ہواؤں سے بچانے کے لیے کپڑے کی بھاری اور دسیوں میٹرز لمبی ایک ایک شیٹ کو مہارت اور محنت سے جوڑا جاتا ہے۔
اس دفعہ پہلی بار اسٹیج کو خاص طو رپر خوبصورت پھولوں اور دلکش پودوں سے سجایا گیا تھا۔ جلسہ گاہ کی تزئین و آرائش کے لیے 22 عدد بینرز استعمال ہوئے۔جلسہ گاہ کے آخر پر لگایا گیا ایک بیس میٹر لمبا بینر جس پر ’’ محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں ‘‘ جلی حروف میں لکھا تھا سب کی توجہ کا مرکز رہا۔
جلسہ کا عنوان
اس سال ملکی حالات اور مقامی ضروریات کے پیش نظر جلسہ کا عنوان ’’قیام امن کے لیے انصاف اور صلح کی اہمیت اور اسلامی تعلیمات‘‘ رکھا گیا تھا ۔ تمام مقامی پریس اور حکومتی نمائندگان نے اس عنوان کو سراہا ۔
پریس کانفرنس
ہر سال جلسہ سالانہ سے ایک ہفتہ قبل پریس کانفرنس کی جاتی ہے تاکہ مقامی میڈیا میں جلسہ کا اچھی طرح چرچا ہو جائے۔ اس سال بھی یہ پریس کانفرنس کی گئی ۔ مکرم امیر صاحب برکینا فاسو اور مکرم افسر صاحب جلسہ سالانہ نے میڈیا کے سامنے جلسہ کا مقصد اور اس کی اہمیت بیان کی اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔ ا س پریس کانفرنس میں ریڈیو ٹی وی اور اخبارات کے بیس سے زائد صحافیوں او رنمائندگان نے شرکت کی ۔ تما م میڈیا نے اس پریس کانفرنس کی خبریں نشر کیں ۔
جلسہ کا پروگرام اور تقاریر کے تراجم
جلسہ کے پروگرام میں شامل ہر فرد کو خط اور فون کے ذریعہ اطلاع دی گئی۔ کوشش کی گئی کہ تمام مقررین بروقت اپنی تقاریر جمع کروا دیں تاکہ تقاریر کے تراجم پہلے تیار کروا لیے جائیں۔یہاں جلسہ پر مقامی زبانوں، جولا، مورے،فُل فُل دے اور بیسا میں تراجم کیے جاتے ہیں۔ چنانچہ مقرّرین کے تعاون سے تمام تقاریر اور دروس کے تراجم جلسہ سے پہلے تیارکرو الیے گئے۔ حسب روایت جلسہ کے اجلاسات کے لیے متبادل مقررین کا انتظام بھی کیا گیا۔
مہمانوں کی آمد
جلسہ سے دو دن قبل ڈیوٹی کے لیے چالیس خدام کا ایک وفد جلسہ گاہ پہنچ گیا۔ جلسہ کے دیگر مہمان جمعہ2؍اپریل کی رات تک پہنچ گئے۔ دو اپریل کو نماز جمعہ خاکسارنے پڑھائی۔ اسی روز شام چھ بجے مکرم امیر صاحب برکینا فاسو نے افسر جلسہ سالانہ کے ہمراہ انتظامات کا تفصیلی معائنہ کیا اور بعض ہدایات دیں۔نماز مغرب و عشاء کے بعد کھانا پیش کیا گیاجس کے بعد حاضرین کو حضورِ انور کے خطبہ جمعہ فرمودہ 2؍ اپریل 2021ء کی ریکارڈنگ پر مشتمل مائدہ پیش کیا گیا۔
جلسہ کا پہلا روز ہفتہ 3؍ اپریل 2021ء
جلسہ سالانہ کے پروگرام کا آغاز نماز تہجد سے کیا گیا جو مکرم حافظ آدم نمی صاحب نے پڑھائی۔ نماز فجر کے بعد مکرم عبدالرزاق بغایا صاحب نے ’’نماز کی اہمیت‘‘ پر مورے اور جولا زبان میں درس دیا۔
پرچم کشائی و افتتاحی تقریب
پروگرام کےمطابق صبح دس بجے پرچم کشائی کی تقریب ہوئی۔مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر جماعت برکینا فاسو نے لوائے احمدیت لہرایا جبکہ حکومتی نمائندے مکرم Berthe Seydou صاحب مشیر برائے سوشل ڈائیلاگ نے برکینا فاسو کا جھنڈا بلند کیا۔ مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی۔پرچم کشائی کے بعد فلک شگاف نعروں اور لاالہ الا اللّٰہ کے ورد کے ساتھ مکرم امیر صاحب او رمہمانوں کا جلسہ گاہ میں استقبال کیا گیا۔
مکرم امیر صاحب برکینا فاسوکی صدارت میں افتتاحی اجلاس شروع ہوا۔ مکرم اسموما Fataou صاحب نے سورۃالنحل کی آیات 71 تا 97 کی تلاوت کی اور فرنچ ترجمہ پیش کیا۔مکرم حافظ عطاءالنعیم صاحب مبلغ سلسلہ نےحضرت مسیح موعود علیہ السلام کا کلام ’’حمدو ثنا اسی کو جو ذات جا ودانی ‘‘خوبصورت آواز میں پڑھا۔
مکرم جیالو عبد الرحمٰن صاحب افسر جلسہ سالانہ نے حکومتی مہمانان کا تعارف کروایا۔ علاقے کے میئر کے نمائندے نے جماعت کا شکریہ ادا کیا اور جلسہ کی مبارکباددی۔ اسی طرح دیگر نمائندگان نے اپنا پیغام دیا اور جماعتی کوششوں کو سراہا۔
جلسہ کی پہلی تقریر مکرم عطاء الحبیب صاحب مربی سلسلہ نے ’’قیام امن کے لیے انصاف اور صلح کی اہمیت اور اسلامی تعلیمات کا بیان ‘‘ کے موضوع پر کی۔ اس کے بعد مکرم امیرصاحب برکینا فاسو نے افتتاحی تقریب سے خطاب کیا اور دعا کروائی۔نماز ظہر و عصر کے بعد کھانے کا وقفہ ہوا۔
دوسرا سیشن
جلسہ کے دوسرے سیشن کا آغاز شام ساڑھے چار بجے مکرم سومانا احمدو صاحب نائب امیر اول کی صدارت میں ہوا۔ مکرم حافظ محمد بلال طارق صاحب نے سورۃالنور کی آیات نمبر36 تا 38کی تلاوت کی اور فرنچ ترجمہ پیش کیا۔پھر خوبصورت آواز میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا قصیدہ
’’اِنَّ الصَّحَابَۃَ کُلّھُمْ کَذُکَاءِ‘‘
مکرم لقمان Tiendrebeogo صاحب اور مکرم Tchitou Adewale صاحب نے پیش کیا۔
سیشن کی پہلی تقریر مکرم عبدالحئی OUEDRAOGO صاحب نے ’’ اسلام کا تصور انصاف ‘‘ کے موضوع پر کی۔ پھر ایک نظم ’’ اسلام سے نہ بھاگو راہ ھدیٰ یہی ہے‘‘ مکرم قاسم سورے صاحب نے پیش کی۔ دوسری تقریر مکرم حسن جنگانی صاحب نے ’’برکات خلافت ‘‘کے موضوع پر کی۔ دونوں تقاریر کا تین زبانوں جولا،مورے اور فلفلدےمیں ترجمہ پیش کیا گیا۔ شام سوا چھ بجے سیشن کا اختتا م ہوا۔
مقامی زبانوں میں اجلاسات کا انعقاد
جلسہ سالانہ برکینا فاسو کا ایک خوبصورت ایونٹ چار مقامی زبانوںمیں بیک وقت اجلاسات کا انعقاد ہونا ہے۔ جلسہ کے دوسرے روز بعد نماز عشاء چار لوکل زبانوں جولا، مورے،فُل فُل دے اور بیسا میں الگ الگ اجلاسات منعقد کیے جاتے ہیں۔ اس طرح مختلف بولیاں بولنے والے مسیح پاک علیہ السلام کے یہ خوبصورت روحانی پرندے اپنی اپنی بولی میں علم و معرفت کی باتیں سنتے اور اپنے ایمانوں کو تازہ کرتے ہیں۔ان علاقوں سے آنے والے غیر از جماعت مہمان بھی جب دیکھتے ہیں کہ جماعت کے علماء ان کی اپنی زبان میں ان تک پیغام حق پہنچا رہے ہیںتو اس خوبصورت مجلس سے بہت محظوظ ہوتے ہیں۔
ہر مقامی زبان کے جلسہ کا ایک نگران مقرر کیا گیا تھا۔ چنانچہ جولا،مکرم حسن جنگانی صاحب،مورے مکرم ناصر اقبال صاحب،فل فل دے مکرم شاکر مسلم صاحب اور بیسا زبان کے جلسہ کی نگرانی مکرم لقمان احمد فردوس نے کی۔ان مقامی جلسوں میں درج ذیل تین تقاریر رکھی گئی تھیں جن کے بعد ہر زبان میں الگ الگ مجلس سوال و جواب منعقد ہوئی۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا عشق رسول ﷺ، صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام، جماعت کے مالی نظام کا تعارف، اہمیت اور برکات۔
جلسہ کا دوسرا روز 4؍ اپریل 2021ء
دن کا آغاز نماز تہجد سے کیا گیا جو مکرم امین بلوچ صاحب مربی سلسلہ نے پڑھائی۔ نما زفجر کے بعد مکرم محمد GANSORE صاحب نے’’ اسلام میں صفائی کی اہمیت‘‘پر درس دیا۔
تیسرا سیشن
صبح ساڑھے نو بجے مکرم الحاج Ouedraogo بخاری صاحب نیشنل سیکرٹری امور عامہ و صدر جماعت اواگا شہر کی زیر صدارت اجلاس کا آغاز ہوا۔تلاوت قرآن کریم مکرم ابوبکر عمر صاحب طالبعلم جامعۃ المبشرین نے کی اور فرنچ ترجمہ پیش کیا۔پھر مکرم صدیق Traoré صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا عربی قصیدہ ’’یَا قَلْبِیْ اذْکُرْ اَحْمَدَا ‘‘فرنچ ترجمہ کے ساتھ پیش کیا۔
اس سیشن کی پہلی تقریر’’آنحضور ﷺ کی مذہبی رواداری‘‘ کے موضو ع پر مکرم ابوبکر SANOGO نے کی۔پھر ایک نظم ’’نو نہالان جماعت مجھے کچھ کہنا ہے ‘‘ مکرم آدم Djigui صاحب نے پیش کی۔ا س کے بعد خاکسارنے ’’ وقف کی اہمیت اور برکات ‘‘ کے موضوع پر فرنچ زبان میں تقریر کی۔ ان تقاریر کے تراجم تینوں زبانوں میں پیش کیے گئے۔
تقاریر کے بعد بعض مہمانوں کا تعارف کروایا گیا اور ان مہمانوں نے جلسہ کی مبارکباد کا پیغام دیا اور جماعت کی تنظیم کو سراہا۔ پہلے مہمان مکرم Ole Kam صاحب ممبر نیشنل اسمبلی تھے۔ اس کے بعد Souleymane Zangre نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔سیشن کے اختتام پر نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ مکرم ابوبکر سانوگو صاحب نے رشتہ ناطہ کے متعلق بعض اعلانات کیے اور ہدایات دیں۔نماز ظہر و عصر کے بعد کھانے کا وقفہ ہوا۔
جلسہ سالانہ کا چوتھا سیشن
جلسہ کا چوتھا سیشن مکرم کابورے سلیمان صاحب نائب امیر دوم برکینا فاسو کی زیر صدارت شام ساڑھے چار بجے شروع ہوا۔ مکرم موسیٰ Mandé Nabi نے تلاوت کی اور فرنچ ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعد Konaté عبدالحئی صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا قصیدہ
’’بِکَ الْحَوْلُ یَا قَیُّوْمُ یَا مَنْبَعَ الْھُدَیٰ‘‘
پیش کیا۔قصیدہ کا فرنچ ترجمہ مکرم شریف Tshitenge طالبعلم جامعۃ المبشرین نے پیش کیا۔
بعدازاں بعض مہمانوں کا تعارف کروایا گیا۔ پہلے مہمانOuedraogo Ousseni وزیر برائے نیشنل ڈائیلاگ کے نمائندہ جبکہ دوسرے مہمان’’ تحفظ سرکار‘‘ کے نمائندہ مکرم Mr Bandaogo تھے۔ ان مہمانوں نے جلسہ سالانہ کی مبارکباد دی اور جماعت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اس اجلاس کی پہلی تقریر مکرم عبد الرزاق بغایا صاحب نے
’’ اِنِّیْ اُحَافِظُ کُلَّ مَنْ فِیْ الدَّارِ‘‘
کےموضوع پر مورے زبان میں کی۔ اس اجلاس میں ایک معزز مہمان نے حاضرین جلسہ کے سامنے برملا اس بات کا اظہار کیا کہ وہ مسلمانوں کے بعض فرقوں کی آپس میں لڑائی دیکھ کر اسلام سے متنفر ہو گئے تھے۔گزشتہ دو دن سے وہ جلسہ گاہ میں موجود ہیں ان کے میزبان سمیت کسی نے انہیں مسلمان ہونے کے لیے نہیں کہا۔ لیکن میں آپ لوگوں کا نیک نمونہ دیکھ کر آج اپنی مرضی سے اسلام احمدیت میں داخل ہونے کا اعلان کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ مجھے ثابت قدم رکھے۔ موصوف ایک ہائی سکول میں ٹیچر ہیں۔
اختتامی سیشن
جلسہ کے اختتامی اجلاس کا آغاز 4؍ اپریل 2021ءکو رات 8بجے مکرم ومحترم امیر و مشنری انچارج برکینا فاسو کی زیر صدارت ہوا۔مکرم مرزا عطا ءالرؤف صاحب مربی سلسلہ نے تلاوت کی اور فرنچ ترجمہ پیش کیا۔ مکرم عبدالوہاب Tangara صاحب نےخوبصورت آواز میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کاعربی قصیدہ ’’یَا عَیْنَ فَیْضِ اللّٰہِ وَالْعِرْفَانِ‘‘ فرنچ ترجمہ کے ساتھ پیش کیا۔ ا س وقت جلسہ گاہ کی عجیب کیفیت تھی۔ ہر دل سے عشق رسول ﷺ پھوٹ پھوٹ کر نکل رہا تھا۔ حاضرین جلسہ نے حضرت اقدس محمد مصطفیٰ ﷺ پر بے شمار درودو سلام بھیجا اور آپ کے عاشق صادق حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے لیے دعائیں کیں جنہوں نے اس خوبصورت اور پُرسرور انداز سے اپنے آقاو مطاع سے عشق کا اظہار کیا۔
وفات یافتگان کے لیے دعائے مغفرت
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جلسہ سالانہ کے مقاصد میں سے ایک مقصد دوران سال وفات پا جانے والے احباب کے لیے دعائے مغفرت کرنا بھی بیان فرمایا ہے۔چنانچہ اس سیشن میں گزشتہ سال میں وفات پا جانے والے مرحومینِ برکینا فاسو کے ناموں کی فہرست افسر جلسہ گاہ نے پیش کی۔اور احباب سے ان کی مغفرت کے لیے دعا کی درخواست کی۔ان مرحومین میں سے کاری جماعت کی ایک خاتون مکرمہYe Mariamصاحبہ بھی تھیں جنہوں نے جلسہ میں شامل ہونے کی نیت کی اور اپنا کرایہ بھی اداکردیا تھا لیکن اچانک وفات پاگئیں۔ اللہ تعالیٰ سب مرحومین کے درجات بلند کرے۔
یادگاری شیلڈز
برکینا فاسو میں جماعت احمدیہ کے قیام کی خاطر غیرمعمولی قربانی کرنے والے دو ابتدائی احمدی بزرگ مکرم الحاج Ouedraogo جبریل صاحب اور مکرم الحاج سانفو قاسم صاحب کا تفصیلی تعارف حاضرین جلسہ کوکروایا گیا تاکہ نئی نسل ان بزرگوں کی قربانیوں کو یا درکھے۔ اس موقع پر ان دونوں بزرگوں کو مکرم امیر جماعت برکینافاسو کی طرف سے یادگاری شیلڈز دی گئیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی عمر اور صحت میں برکت دے۔اور ان کی قربانیوں کو شرف قبولیت عطافرمائے۔
تعلیمی اسناد
سال 2020ءکے آخر میں جامعۃ المبشرین برکینا فاسو کی پہلی کلاس فارغ التحصیل ہو کر میدان عمل میں جا چکی ہے۔ جامعہ کی طر ف سے ان طلبہ کی تقریب تقسیم اسناد ا س وقت منعقد ہو گئی تھی۔ تاہم جماعت احمدیہ برکینافاسو نے اپنے مبلغین کے اعزاز اور دوسروں کو تحریک کرنے کی خاطر جلسہ کے موقع پر ان نئے مبلغین کو اسناد دیں۔
تقریب اسناد کے بعد امیر ومشنری انچارج صاحب برکینا فاسو نےاختتامی تقریر کی۔ رات سوا دس بجے دعا کے ساتھ جلسہ کا اختتام ہوا۔ دعا کے بعد طلبہ جامعہ،خدام اور لجنہ کی طرف سے نغمات اور نعرہ ہائے تکبیر بلند کیے گئے۔یہ ایک روح پرور نظارہ تھا۔ سب کے چہرے خوشی سے تمتما رہے تھے۔ ان روح پرور یادو ں کے ساتھ اس بھر پور جلسہ سالانہ کا اختتام ہوا۔ جلسہ کی حاضری نو ہزار سے زائد رہی۔
سوموار 5؍ اپریل 2021ء
دن کا آغاز نماز تہجد سے ہوا۔ نماز فجر کے بعد مکرم Tidiane MAIGA نے’’ رمضان کیسے گزارا جائے ‘‘ کے موضوع پر درس دیا۔ بعد ازاں ناشتے کا وقفہ کیا گیا جس کے بعد قافلہ در قافلہ مہمانوں کی واپسی شروع ہوئی۔ دوپہر تک تمام قافلے جلسہ کی خوبصورت یادیں دلوں میں سموئے اپنی منازل کی طرف رواں ہو چکے تھے۔
سوشل میڈیا سیل
جلسہ کی باقاعدہ ویڈیو ریکارڈنگ کی گئی اور سوشل میڈیا پر بھی ساتھ ساتھ تصاویر شیئر ہوتی رہیں۔ جلسے کی تمام تر کارروائی فیس بک پر لائیو نشر ہو تی رہی۔ اس طرح ہزاروں لوگوں نے فاصلوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے گویا براہِ راست اس جلسہ میں شرکت کی۔
خواتین کے لیے بڑی اسکرین کا اہتمام
جلسہ سالانہ میں ہر سال ایک مسئلہ یہ درپیش رہتا تھا کہ جلسہ گاہ مستورات کی طرف ویڈیو لنک کیسے دیا جائے۔ چنانچہ امسال کرائے پر بڑی اسکرین حاصل کرنے کا پروگرام بنا یا گیا۔ الحمد للہ کہ یہ تجربہ کامیاب رہا اور مستورات کی جانب مردانہ جلسہ گاہ کی مکمل کارروائی برابر نشر ہوتی رہی۔ اس ویڈیو لنک کی وجہ سے خواتین او ربچوں نے زیادہ یکسوئی سے جلسہ کی کارروائی دیکھی اور سنی۔
جلسہ کچن
جلسہ سالانہ برکینا فاسو کے موقع پر چھ سات لنگر خانے بیک وقت کام کرتے ہیں۔ کھانا پکانے کے لیے خشک راشن، گیس، چولہے اور دیگیں وغیرہ جلسہ گاہ کی انتظامیہ کی طرف سے مہیا کی جاتی ہیں جبکہ ایک ہی وسیع احاطے میں الگ الگ لنگر خانے جاری کرکے ہرریجن کے لوگ اپنا اپنا کھانا خود بنا تے ہیں۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ کھانا جلد بن جاتا اور جلد تقسیم ہو جاتا ہے۔ دوسرے ہر ریجن کی ضیافت کی ٹیمیں تیار ہو گئی ہیں جو اپنے اپنے ریجن کو کھانا بہم پہنچاتی ہیں۔
آب رسانی
ہر سال جلسہ سالانہ کے موقع پر پانی کی قلت کا سامنا رہتا تھا۔ الحمدللہ اس بار خدا تعالیٰ کے خاص فضل سے بستان مہدی کے قریب سے ہی پانی نکل آیا اور جلسہ سے قبل مکمل سیٹ اپ بھی تیا رہو گیا جس سے پہلی بار جلسہ پر پانی کی کوئی قلت اور مشکل پیش نہیں آئی۔ پینے کے پانی کو پلاسٹک کی تھیلیوں میں بند کر کے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک مخلص احمدی ساوادوگو سلیمان صاحب صدر جماعت’’ کایا ‘‘نے پانی کے بیس ہزار ساشے، جن کی قیمت دو لاکھ فرانک بنتی ہے،مہیا کر دیے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دے۔
ریڈیو جلسہ
جلسہ گاہ بستان مہدی میں ریڈیو جلسہ کا انتظام کیاگیا تھا۔ ایف ایم ریڈیو کے ذریعہ جلسہ کی تینوں دن کی تما م تر کارروائی براہ راست نشر ہو تی رہی۔ اس ریڈیو کی رینج بیس کلومیٹر تھی۔ ا س طرح جلسہ گاہ اور ارد گرد کے لوگ ریڈیو پر جلسہ سنتے رہے۔ کورونا وبا کی وجہ سے باہمی فاصلہ رکھنے میں بھی ریڈیو جلسہ بہت ممد رہا۔ لوگ جلسہ گاہ کے پنڈال سے باہر اور اپنی رہائش گاہ پر بھی جلسہ کی کارروائی سنتے رہے۔
جلسہ سالانہ کی ٹرانسپورٹ اور احباب کی قربانی
جلسہ سالانہ میں شرکت کے لیے تما م احبا ب اپنی طرف سے کرایہ خرچ کر کے آتے ہیں۔ جماعتی انتظام کے تحت کسی کو کرایہ نہیں دیاجاتا۔ بعض لوگ تو سارا سال جلسہ میں شرکت کرنے اور اس کی برکات سے فیضیاب ہونے کے لیے رقم جمع کرتے ہیں۔ بعض علاقوں سے انیس ہزار فرانک( چونتیس ڈالرز ) فی کس کرایہ اد اکرنا پڑتا ہے۔غریب ملک کے باسیوں کے لیے یہ بہت بڑی قربانی ہے۔
میڈیکل کیمپ اور کورونا کٹ کی فراہمی
جلسہ کے موقع پر عارضی ڈسپنسری کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ امسال اس ڈسپنسری کے ساتھ ساتھ کورونا کی وبا کے پیش نظر تمام شاملین جلسہ کو فیس ماسک بھی مہیا کیے گئے۔ اسی طرح جلسہ گاہ میں ہر پوائنٹ پر ہینڈ سینیٹائزر کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔ ریجن سے قافلوں کی روانگی سے قبل بھی ہر فرد کو فیس ماسک اور ہینڈ سینیٹائزر مہیا کیے گئے۔ جلسہ گاہ میں با ربار اعلانات کے ذریعہ لوگوں کو حفاظتی اقدامات کی طرف توجہ دلائی گئی۔ Covid-19کے حوالے سے ایک الگ ٹیم بنائی گئی جو حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانے میں ممد رہی۔
بازار
جلسہ کے موقع پر بازار بھی لگایا گیا جس میں پچاس سے زائد دکانیں لگیں۔ جلسہ کی کارروائی کے دوران بازار بند رہتا۔ دوسرے اوقات میں شاملین جلسہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے خرید و فروخت کرتے رہتے۔
نظم و ضبط
اس سال نظم و ضبط کے شعبہ نے بھی مثالی کام کیا اور نظم و ضبط غیر معمولی طورپر بہتر رہا۔ احباب نے مکمل یکسوئی اور خاموشی سے جلسہ کی کارروائی سنی۔ تمام پروگرام بروقت شروع ہوئے اور بروقت اختتام پذیر ہوئے۔ کچن، سیکیورٹی،اور دیگر شعبوں نے اپنے اپنے فرائض خوبصورتی سے ادا کیے۔
مذہبی ڈائیلاگ فورم
جلسہ سالانہ برکینا فاسو کا ایک اہم پروگرام’’ فورم‘‘کا انعقاد ہے۔ جلسہ سالانہ کے دوسرے روز رات کو برکینا فاسو کے احمدی طلبہ کی تنظیم « FEEMAB » اس کا اہتمام کرتی ہے۔ اس سال اس فورم میں ڈائیلاگ کے لیے ’’برکینا فاسو میں پائیدار امن اور انصاف کے قیام کےلیے کن شرائط کا ہونا ضروری ہے‘‘ عنوان رکھا گیا تھا۔
اس مکالمے میں گفتگو کرنے کے لیے تین جماعتوں کے نمائندگان،۱۔ ’’ ایسوسی ایشن برائے قیام امن و باہمی مکالمہ ‘‘ ۲۔ راحیلیا موومنٹ اور ۳۔ جماعت احمدیہ نے حصہ لیا۔بعد میں حاضرین نے مقررین سے سوالات کیے۔ فورم میں 86 مرد اور 30 خواتین کل 116؍افراد نے شمولیت اختیار کی۔
نمائش
جلسہ کے موقع پر ایک خوبصورت نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا۔ نمائش میں قرآن مجید کے تراجم، خلفائے کرام کی تصاویر، ارشادات، آنخضور ﷺ کے تبرکات کا عکس، حضرت مسیح موعود ؑکے تبرکات کا عکس، متفرق زبانوں میں جماعتی لٹریچر کی نمائش کی گئی تھی۔ جلسہ کے مہمانوں نےاس نمائش کو بہت سراہا۔
وائنڈنگ اپ
جلسہ سالانہ کے بعد ایک بہت بڑا کام ’’وائنڈنگ اَپ‘‘ کا تھا۔ ا س کے لیے پہلے دن خدام کی ایک ٹیم اور بعد ازاں ایک ہفتے تک طلبہ جامعہ نے مسلسل وقار عمل کرکے تمام سامان حفاظت سے اسٹورز میں رکھا۔
جلسہ سالانہ برکینافاسو کے انتظامات کرنے میں جامعۃ المبشرین برکینا فاسو کے طلبہ کا بہت بڑا حصہ ہوتا ہے۔ اس سال بھی جامعہ کے طلبہ نے عظیم الشان نمونہ قائم کیا اور بے لوث ہو کر تمام کام کرتے رہے۔ کبھی کسی کے چہرہ پر شکن نہیں آئی بلکہ پوری لگن کے ساتھ تمام ذمہ داریاں سر انجام دیں۔
اللہ تعالیٰ اس جلسہ کے نیک نتائج ظاہر فرمائے۔ اور جماعت احمدیہ برکینا فاسو کو ترقیات سے نوازتا چلا جائے۔
جلسہ کے متعلق بعض تاثرات
مکرم حافظ عطاء النعیم صاحب مبلغ سلسلہ نے جلسہ کے خوبصورت اختتامی لمحات پر اپنے تاثرات کا بلا ساختہ اظہار یوں کیا’’جلسہ کے ان خوبصورت اختتامی لمحات نے مجھے سارے سال کے لیے توانائی فراہم کر دی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے‘‘۔
مکرم Dabone خالد صاحب لکھتے ہیں :’’ الحمد للہ ا س سال کا جلسہ غیرمعمولی طو رپر کامیاب جلسہ رہا ‘‘
مکرم Bapina Moumouni صاحب لکھتےہیں: ’’اس جلسہ کی کامیابی کی مبارک باد جامعۃ المبشرین کے طلبہ اور ان کے پرنسپل صاحب کے لیے ہے جنہوں نے جلسہ سے پہلے او رجلسہ کے بعد غیرمعمولی کام کر کے جلسہ کو کامیاب بنایا۔اللہ انہیں بہترین جزا دے۔‘‘
مکرم جیالو محمود صاحب لکھتے ہیں : ’’میری رائے میں جلسہ سالانہ برکینا فاسو کے اختتامی لمحات ا س سے پہلے کبھی اتنے کامیاب اور اتنے جذباتی نہیں رہے جتنے اس سال تھے۔ الحمدللہ ہماری جماعت میچور اور انتظامات کی صلاحیت مضبوط تر ہو رہی ہے۔ جامعۃ المبشرین برکینا فاسو خد اتعالیٰ کے غیر معمولی افضال میں سے ایک ہے۔‘‘
٭…٭…٭