اگرسارا گھر غارت ہوتا ہو تو ہونے دو مگر نماز کو ترک مت کرو
نماز خدا کا حق ہے اسے خوب ادا کرو اور خدا کے دشمن سے مداہنہ کی زندگی نہ برتو۔ وفا اور صدق کا خیال رکھو۔ اگرسارا گھر غارت ہوتا ہو تو ہونے دو مگر نماز کو ترک مت کرو۔ وہ کافر اور منافق ہیں جو کہ نماز کو منحوس کہتے ہیں اور کہا کرتے ہیں کہ نماز کے شروع کرنے سے ہمارا فلاں فلاں نقصان ہوا ہے۔ نماز ہرگز خدا کے غضب کا ذریعہ نہیں ہے۔ جو اسے منحوس کہتے ہیں ان کے اندر خود زہر ہے۔ جیسے بیمار کو شیرینی کڑوی لگتی ہے ویسے ہی ان کو نماز کا مزا نہیں آتا۔ یہ دین کو درست کرتی ہے۔ اخلاق کو درست کرتی ہے۔ دنیا کو درست کرتی ہے۔ نماز کا مزا دنیا کے ہر ایک مزے پر غالب ہے۔لذات جسمانی کے لیے ہزاروں خرچ ہوتے ہیں اور پھر ان کا نتیجہ بیماریاں ہوتی ہیں اور یہ مفت کا بہشت ہے جو اسے ملتا ہے۔ قرآن شریف میں دو جنّتوں کا ذکر ہے۔ ایک ان میں سے دنیا کی جنت ہے اور وہ نماز کی لذت ہے۔ نماز خواہ نخواہ کا ٹیکس نہیں ہے بلکہ عبودیت کو ربوبیت سے ایک ابدی تعلق اور کشش ہے۔ اس رشتہ کو قائم رکھنے کے لیے خداتعالیٰ نے نماز بنائی ہے۔اور اس میں ایک لذت رکھ دی ہے جس سے یہ تعلق قائم رہتا ہے۔ جیسے لڑکے اور لڑکی کی جب شادی ہو تی ہے اگر ان کے ملاپ میں ایک لذت نہ ہو تو فساد ہوتا ہے۔ ایسے ہی اگر نماز میں لذت نہ ہو تووہ رشتہ ٹوٹ جاتا ہے۔ دروازہ بند کرکے دعا کرنی چاہیے کہ وہ رشتہ قائم رہے اور لذت پیدا ہو جو تعلق عبودیت کا ربوبیت سے ہے وہ بہت گہرا اور انوار سے پُر ہے جس کی تفصیل نہیں ہو سکتی۔ جب وہ نہیں ہے تب تک انسان بہائم ہے۔
(ملفوظات جلد ۶ صفحہ ۹۰-۹۱، ایڈیشن۲۰۲۲ء)