مومن وہ ہیں جو اپنی امانتوں اور عہدوں کی رعایت رکھتے ہیں
خداتعالیٰ نے قرآن شریف میں تقویٰ کو لباس کے نام سے موسوم کیاہے۔ چنانچہ لِبَاسُ التَّقْویٰ قرآن شریف کا لفظ ہے۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ روحانی خوبصورتی اورروحانی زینت تقویٰ سے ہی پیدا ہوتی ہے۔ اور تقویٰ یہ ہے کہ انسان خدا کی تمام امانتوں اور ایمانی عہد اور ایسا ہی مخلوق کی تمام امانتوں اورعہد کی حتی الوسع رعایت رکھے یعنی ان کے دقیق در دقیق پہلوؤں پر تا بمقدور کاربند ہوجائے۔
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱ صفحہ ۲۱۰)
انسان کی پیدائش میں دو قسم کے حسن ہیں۔ ایک حسن معاملہ اور وہ یہ کہ انسان خداتعالیٰ کی تمام امانتوں اور عہد کے اداکرنے میں یہ رعایت رکھے کہ کوئی امر حتی الوسع ان کے متعلق فوت نہ ہو۔ جیساکہ خداتعالیٰ کے کلام میں رَاعُون کا لفظ اسی طرف اشارہ کرتاہے۔ ایسا ہی لازم ہے کہ انسان مخلوق کی امانتوں اور عہد کی نسبت بھی یہی لحاظ رکھے یعنی حقوق اللہ اور حقوقِ عباد میں تقویٰ سے کام لے۔ یہ حسن معاملہ ہے۔ یا یوں کہو کہ روحانی خوبصورتی ہے۔
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱ صفحہ ۲۱۸)
مومن وہ ہیں جو اپنی امانتوں اور عہدوں کی رعایت رکھتے ہیں یعنی ادائے امانت اور ایفائے عہد کے بارے میں کوئی دقیقہ تقویٰ اور احتیاط کا باقی نہیں چھوڑتے۔
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد ۲۱ صفحہ ۲۳۹-۲۴۰)