جو ہے قدیرِ خیر و شر میرا خُدا وہی تو ہے (منظوم کلام حضرت مصلح موعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ)
یہ خاکسار نابکار دِلبرا وہی تو ہے
کہ جس کو آپ کہتے تھے ہے باوفا وہی تو ہے
جو پہلے دِن سے کہہ چُکا ہوں مدّعا وہی تو ہے
میری طلب وہی تو ہے میری دُعا وہی تو ہے
جو غیر پر نِگہ نہ ڈالے آشنا وہی تو ہے
جو خیر کے سِوا نہ دیکھے چشمِ وا وہی تو ہے
نظر تھی جس پہ رحم کی جو خوشہ چینِ فضل تھا
دِلی غلام، جاں نثار آپ کا وہی تو ہے
یہ بے رُخی ہے کس سبب سے میں وہی ہوں جو کہ تھا
میرے گُنہ وہی تو ہیں میری خطا وہی تو ہے
سزائے عشق ہجر ہے جزائے صبر وصل ہے
میری سزا وہی تو ہے میری جَزا وہی تو ہے
نہیں ہیں میرے قلب پہ کوئی نئی تجلّیاں
حِرا میں تھا جو جلوہ گر میرا خُدا وہی تو ہے
نہیں ہے جس کے ہاتھ میں کوئی بھی شے وہی تو ہوں
جو ہے قدیرِ خیر و شر میرا خُدا وہی تو ہے
بھنور میں پھنس رہی ہے گو نہیں ہے خوف ناؤ کو
بچایا جس نے نوحؑ کو تھا، ناخُدا وہی تو ہے
ہے جس کا پھول خوش نُما ہے جس کی چال جاں فزا
میرا چمن وہی تو ہے میری صبا وہی تو ہے
(کلام محمودمع فرہنگ صفحہ ۱۹۲-۱۹۳)