جو آنے والا تھا وہ مَیں ہی ہوں
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ’’مَیں اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتا بلکہ قرآن اور حدیث کے مطابق اور اُس الہام کے مطابق کہتا ہوں جو خد اتعالیٰ نے مجھے کہا۔ جو آنے والا تھا وہ مَیں ہی ہوں۔ جس کے کان ہوں وہ سنے اور جس کی آنکھ ہو وہ دیکھے۔ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ حضرت عیسیٰ فوت ہو گئے اور پیغمبرخدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رؤیت کی گواہی دی۔ دونوں باتیں ہوتی ہیں قول اور فعل۔ یہاں اللہ تعالیٰ کا قول اور حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل موجود ہے۔ شبِ معراج میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عیسیٰ کو دیگر گذشتہ انبیاء کے درمیان دیکھا۔ ان دو شہادتوں کے بعد تم اور کیا چاہتے ہو؟ اس کے بعد خدا تعالیٰ نے صدہا نشانات سے تائید کی۔ جو طالبِ حق ہو اور خوفِ خدا رکھتا ہو اس کے سمجھنے کے واسطے کافی سامان جمع ہو گیا ہے۔ ایک شخص پہلی پیشگوئی کے مطابق، قال اللہ، قال الرسول کے مطابق عین ضرورت کے وقت دعویٰ کرتا ہے۔ یہ وہ وقت ہے کہ عیسائیت اسلام کو کھا رہی ہے۔ خدا تعالیٰ نے اسلام کی حمایت کے واسطے جو بات پیش کی ہے اس سے بڑھ کر کوئی اَور بات نہیں ہو سکتی۔ انیس سو سال سے عیسائیوں کا یہ عقیدہ ہے کہ عیسیٰ خدا ہے اور معبود ہے اور چالیس کروڑ عیسائی اس وقت موجود ہے۔ اس پر پھر مسلمانوں کی طرف سے اُن کی تائید کی جاتی ہے کہ بیشک عیسیٰ اب تک زندہ ہے، نہ کھانے کا محتاج نہ پینے کا محتاج۔ سب نبی مر گئے پر وہ زندہ آسمان پر بیٹھا ہے۔ اب آپ ہی بتلائیں کہ اس سے عیسائیوں پر کیا اثر ہوگا؟‘‘
(ملفوظات جلد چہارم صفحہ 492-493۔ ایڈیشن 2003ء)
(مشکل الفاظ کے معانی: رؤیت: دیکھنا۔ شہادت: گواہی، تائید/حمایت: مدد، طرفداری۔
معبود: جس کی عبادت کی جائے۔ محتاج:ضرورت مند، حاجت مند)